﷽ السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ مُحَمَّد...
﷽
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ
کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ
الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ
وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ
اہلبیت
اطہار کی شان اقدس میں احادیث مبارکہ:
حضور
پرنور حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) نے اپنی پیاری اہل بیت کی شان اقدس کئی مقامات پر اصحابہ پر واضح فرمایا۔ حضور اکرم(ﷺ) اپنی اہل
بیت سے بہت پیار کرتے تھے۔ ہمیں بھی ان کے وسیلے سے حضور اکرم(ﷺ) کی شفاعت مانگنی
چاہیے۔ ذیل میں چند احادیث مبارکہ پیش کر رہا ہوں۔
1. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله
عنهما رَفَعَهُ : أَنَا شَجَرَةٌ، وَ فَاطِمَةُ حَمْلُهَا، وَ عَلِيٌ لِقَاحُهَا
وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ ثَمَرُهَا، وَ الْمُحِبُّوْنَ أَهْلَ الْبَيْتِ
وَرَقُهَا، هُمْ فِي الْجَنَّةِ حَقًا حَقًا. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.
’’حضرت عبداللہ بن عباس (
رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں (ﷺ) درخت ہوں اور سیدہ فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) اس کے پھل کی ابتدائی
حالت ہیں اور حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اس کے پھول کو منتقل کرنے والا ہے اور جناب امام
حسن (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور جناب امام حسین
(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اس درخت کے پھل ہیں اور اہل بیت سے محبت کرنے والے اس درخت
کے اوراق ہیں وہ یقیناً یقیناً جنت میں داخل ہونے والے ہیں۔
‘‘ اس
حدیث کے راوی امام دیلمی(رحمتہ اللہ علیہ)
ہیں۔
الحديث رقم 21 : أخرجه
الديلمي في مسند الفردوس، 1 / 52، الرقم : 135.
2. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ
اللهِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّمَا سَمَّيْتُ بِنْتِي فَاطِمَةَ
لِأَنَّ اللهَ عزوجل فَطَمَهَا وَ فَطَمَ مُحِبِّيْهَا عَنِ النَّارِ.
رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.
’’حضرت
جابر بن عبداللہ (رضی اللہ عنہ) نے روایت کیاہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بے
شک میں (ﷺ) نے اپنی بیٹی کا نام (سیدہ ) فاطمہ(رضی
اللہ تعالیٰ عنہ) رکھا ہے ۔ کیونکہ اللہ
تعالیٰ نے سیدہ پاک اور اس کے چاہنے والوں کو آگ سےمحفوظ رکھا ہے
‘‘ اس
حدیث کے راوی امام دیلمی(رحمتہ اللہ علیہ)
ہیں۔
3. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ
اللهِ رضي الله عنهما قَالَ : کَانَ لِآلِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ خَادِمٌ تَخْدُمُهُمْ
يُقَالَ لَهَا : بَرِيْرَةُ، فَلَقِيَهَا رَجُلٌ فَقَالَ : يَابَرَيْرَةُ، غَطِّي
شُعَيْفَاتِکِ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا لَنْ يُغْنِيَ عَنْکِ مِنَ اللهِ شَيْئاً قَالَ
: فَأَخْبَرَتِ النَّبِيَّ ﷺ : فَخَرَجَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ مُحُمَّرَةً
وَجْنَتَاهُ، وَکُنَّا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ نَعْرِفُ غَضَبَهَ بِجَرِّ رِدَاءِهِ
وَ حُمْرَةِ وَجَنَتَيْهِ. فَأَخَذْنَا السِّلاَحَ، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا :
يَارَسُوْلَ اللهِ، مُرْنَا بِمَا شِئْتَ، فَوَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ، لَوْ
أَمَرْتَنَا بِأُمَّهَاتِنَا وَآبَاءِنَا وَأَوْلاَدِنَا، لَأَمْضَيْنَا قَوْلَکَ
فِيْهِمْ، فَصَعِدَ ﷺ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللهَ عزوجل وَأَثْنَي عَلَيْهِ. وَ
قَالَ : مَنْ أَنَا؟، فَقُلْنَا : أَنْتَ رَسُوْلُ اللهِ. قَالَ : نَعَمْ،
وَلَکِنْ مَنْ أَنَا؟ فَقُلْنَا : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ
عَبْدِالْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ بْنِ عَبْدِ مُنَافٍ. قَالَ : أَنَا سَيِّدُ
وَلَدِ آدَمَ وَلاَ فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلاَ
فَخْرَ، وَأَوَّلُ مَنْ يُنْفَضُ التُّرَابُ عَنْ رَأْسِهِ وَلاَ فَخْرَ،
وَأَوَّلُ دَاخِلِ الْجَنَّةِ وَلاَ فَخْرَ، مَا باَلُ أَقْوَامٍ يَزْعَمُوْنَ
أَنَّ رَحِمِي لاَ تَنْفَعُ. لَيْسَ کَمَا زَعَمُوْا، إِنِّي لَأَشْفَعُ
وَأُشَفَّعُ، حَتَّي أَنَّ مَنْ أَشْفَعُ لَهُ لَيَشْفَعُ فَيُشَفَّعُ، حَتَّي
إِنَّ إِبْلِيْسَ لَيَتَطَاوَلُ طَمْعًا فِي الشَّفَاعَةِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت
جابر بن عبداللہ( رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ آل رسول ﷺ کی ایک خادمہ تھی جو ان
کی خدمت کیا کرتی تھیں ان کا نام ’’بریرہ‘‘ ہے ۔ پس اسے ایک دن ایک آدمی ملا اور کہا : اے بریرہ! اپنی چوٹی کو ڈھانپ کر رکھا کرو بے شک محمد ﷺ
تمہیں اللہ کی طرف سے کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتے(نعوذ باللہ)۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ بریرہ نے اس واقعہ کی خبر حضور نبی اکرم ﷺ کو دی ۔
پس آپ
ﷺ اپنی چادر کو گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے ۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی دونوں رخسار
مبارک سرخ تھے اور ہم (انصار کا گروہ) حضور ﷺ کے غصے کو آپ ﷺ کے چادر کے گھسیٹنے
اور رخساروں کے سرخ ہونے سے پہچان لیتے تھے۔ پس ہم نے تلواریں اٹھائی اور حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس آ گئے اور
عرض کیا : یا رسول اللہ(ﷺ) ! آپ (ﷺ) جو چاہتے ہیں ہمیں حکم دیں ، پس اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ
مبعوث فرمایا ہے! اگر آپ (ﷺ)ہمیں ہماری
ماؤں، آباء اور اولاد کے بارے میں بھی کوئی حکم فرمائیں گے تو ہم ان میں بھی آپ ﷺ
کے قول کو نافذ کر دیں گے ۔ پس آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی
حمد و ثناء بیان کی اور فرمایا : میں (ﷺ)کون
ہوں؟ ہم نے عرض کیا : آپ (ﷺ)اللہ کے رسول
ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں لیکن میں (ﷺ) کون ہوں؟ ہم نے عرض کیا : آپ محمد (ﷺ)بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف
ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : میں (ﷺ) حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کا سردار ہوں ، لیکن کوئی فخر نہیں، میں وہ پہلا شخص ہوں جس سے
قبر پھٹے گی لیکن کوئی فخر نہیں اور میں وہ پہلا شخص ہوں جس کے سر سے مٹی جھاڑی
جائے گی لیکن کوئی فخر نہیں اور میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والا ہوں لیکن
کوئی فخر نہیں ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ میرا رحم (نسب و
تعلق) فائدہ نہیں دے گا ایسا نہیں ہے جیسا وہ گمان کرتے ہیں۔ بے شک میں شفاعت کروں
گا اور میری شفاعت قبول بھی ہو گی یہاں تک کہ جس کی میں شفاعت کروں گا وہ یقیناً
دوسروں کی شفاعت کرے گا اور اس کی بھی شفاعت قبول ہو گی یہاں تک کہ ابلیس بھی اپنی
گردن کو بلند کرے گا شفاعت میں طمع کی خاطر (یا کسی طور اس کی شفاعت بھی کوئی کر
دے)۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے بیان کیا ہے۔
الحديث رقم 15 : أخرجه
الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 203، الرقم : 5082، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 10
/ 376.
4. عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ
عَلِيٍّ رضي الله عنهما : أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : الْزِمُوْا مَوَدَّتَنَا
أَهْلَ الْبَيْتِ، فَإِنَّهُ مَنْ لَقِيَ اللهَ عزوجل وَهُوَ يَوَدُّنَا، دَخَلَ
الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِنَا. وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يَنْفَعُ عَبْدًا
عَمَلُهُ إلَّا بِمَعْرِفَةِ حَقِّنَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت امام حسین بن علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہم (اہل بیت )کی
محبت کو لازم پکڑو پس وہ شخص جو اس حال (ہماری محبت) میں اللہ سے (وصال کے بعد)
ملا کہ ہو تو وہ ہماری شفاعت کے وسیلہ سے
جنت میں داخل ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں مجھ محمد(ﷺ) کی جان ہے
کسی بھی شخص کو اس کا عمل ہمارے حق کی معرفت حاصل کئے بغیر فائدہ نہیں دے گا۔
‘‘ اس
حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 16 : أخرجه
الطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 360، الرقم : 2230، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9
/ 172.
5. عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي
طَالِبٍ رضي الله عنه رَفَعَهُ : أَرْبَعَةٌ أَنَا لَهُمْ شَفِيْعٌ يَوْمَ
الْقِيَامَةِ : الْمُکْرِمُ ذُرِّيَّتِي، وَالْقَاضِي لَهُمْ حَوَائِجَهُمْ، وَ
السَّاعِي لَهُمْ فِي أُمُوْرِهِمْ عِنْدَ مَا اضْطَرُّوْا إِلَيْهِ، وَ
الْمُحِبُّ لَهُمْ بِقَلْبِهِ وَ لِسَانِهِ.
رَوَاهُ الْمُتَّقِيُّ
الْهِنْدِيُّ.
’’حضرت
علی (کرم اللہ وجہ الکریم) سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : چار شخص (لوگ)
ایسے ہیں قیامت کے روز جن کے لئے میں(ﷺ) اللہ سے شفاعت کرنے والا ہوں گا (اور وہ یہ ہیں : ) میری
اولاد کی عزت و تکریم کرنے والا، اور ان کی حاجات کو پورا کرنے والا، اور ان کے
معاملات کے لئے تگ و دو کرنے والا جب وہ مجبور ہو کر اس کے پاس آئیں اور دل و جان
سے ان کی محبت کرنے والا۔‘‘ اس حدیث کو امام متقی ہندی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 22 : أخرجه
الهندي في کنز العمال، 12 / 100، الرقم : 34180.
6. عَنْ أَبِي مَسْعُوْدٍ
الْأَنْصَارِيِّ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : مَنْ صَلَّي
صَلَاةً لَمْ يُصَلِّ فِيْهَا عَلَيَّ وَعَلَي أَهْلِ بَيْتِي، لَمْ تُقْبَلْ
مِنْهُ. وَ قَالَ أَبُوْمَسْعُوْدٍ رضي الله عنه : لَوْ صَلَّيْتُ صَلَاةً لَا أُصَلِّي
فِيْهَا عَلَي مُحَمَّدٍ، مَارَأَيْتُ أَنَّ صَلَاتِي تَتِمُّ. رَوَاهُ
الدَّارُقُطْنِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
’’حضرت ابومسعود انصاری(
رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ حضور نبی
اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے نماز پڑھی اور مجھ پر اور میرے اہل بیت پر درود نہ پڑھا
اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔ حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر میں
نماز پڑھوں اور اس میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود پاک نہ پڑھوں تو میں نہیں سمجھتا
کہ میری نماز کامل ہو گی۔
‘‘
اسے امام دارقطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 25 : أخرجه
الدارقطني في السنن، 1 / 355، الرقم : 6.7، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 530،
الرقم : 3969، و ابن الجوزي في التحقيق في أحاديث الخلاف، 1 / 402، الرقم : 544،
والشوکاني في نيل الأوطار، 2 / 322.
IN THE NAME OF
GOD, MOST GRACIOUS, MOST MERCIFUL
"My Lord, pray
and peace always and forever"
"On your lover is the best of all creation"
"Muhammad(PBUH) is the Master of the all creatures and
the all heavy"
"And the all groups from Arabia and
from the Gulf"
AHLUL BAYT
(FAMILY OF HOLY PROPHET PBUH) AND THEIR BLESSINGS.
HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) clarified the glory of his beloved Ahlul
Bayt to the Companions in many places. THE HOLY PROPHET (PBUH)
loved his family very much. We should also seek the intercession of THE
HOLY PROPHET (PBUH) through him. Below I am presenting some hadiths.
It is narrated on the authority of Hazrat Abdullah bin Abbas (RA) that
the Holy Prophet (SAW) said: I am (PBUH) a tree and SYEDA FATIMA (RA)
is the initial state of its fruit and HAZRAT ALI (RA) Almighty
Allah is the bearer of its flowers and IMAM HASSAN (may Allah be
pleased with him) and IMAM HUSSAIN (may Allah be pleased with
him) are the fruits of this tree and those who love the Ahl al-Bayt are the
leaves of this tree. Surely they will enter Paradise.
Hazrat Jabir Bin Abdullah (may Allah be pleased with him) narrated that THE
HOLY PROPHET (peace and blessings of Allah be upon him) said: Indeed, I
have named my daughter (SYEDA) FATIMA (may Allah be pleased with
her). Because Allah Almighty has protected SYEDA PAK and her
loved ones from fire
The narrator of this hadith is Imam Delami (may Allah have
mercy on him).
It is
narrated from Hazrat Jabir bin Abdullah (RA) that there was a maid of
the family of THE HOLY PROPHET (PBUH) who used to serve him. Her
name is “Barira”. So one day a man met him and said: O Barira!
Cover your head. Surely MUHAMMAD (PBUH) will not be of any
benefit to you from Allah. The narrator states that Barira reported the
incident to THE HOLY PROPHET (PBUH).
So HE (PBUH) came out dragging his chador. Both the
faces of THE HOLY PROPHET (PBUH) were blessed red and we (the
group of Ansar) could recognize the wrath of THE HOLY PROPHET (PBUH)
by dragging his robe and turning his cheeks red. So we raised our swords and
came to THE HOLY PROPHET (PBUH) and said: O Messenger of Allah (PBUH)!
You (PBUH) command us what You (PBUH) want, so by the One who has sent
you with the truth! If YOU (PBUH) give us any command about our mothers,
fathers and children, then we will enforce your word in them too.
So THE HOLY PROPHER HAZRAT MUHAMMAD PBUH came to the
pulpit and praised Allah and said: Who am I? We said: You are the Messenger of
Allah. He said: Yes, but who am I? We said: You are MUHAMMAD (PBUH)
bin ABDULLAH bin ABDUL MUTTALIB bin HASHIM bin ABDUL
MUNAF. He said: I am the chief of the descendants of Adam (peace be upon
him), but there is no pride, I am the first person from whom the grave will be
opened but there is no pride and I am the first person from whose head the dust
will be removed. Will go but no pride and I am the first to enter paradise but
no pride what happened to those who think that my mercy (lineage) will not
benefit is not like they Think so Surely I will intercede and my intercession will
be accepted until the one whom I intercede will surely intercede for others and
his intercession will also be accepted even Iblis will raise his neck in
intercession For the sake of lust (or in some way intercede for him). ”This
hadith has been narrated by Imam Tabarani.
IMAM HUSSAIN IBN ALI (may Allah be pleased with him) narrates that THE
HOLY PROPHET (peace and blessings of Allah be upon him) said: “We (The
Ahl al-Bayt) must hold fast to the love of the one who met Allah (after death)
in this (our love). If so, he will be enter in Paradise through our
intercession and I swear by the One in Whose hand is the soul of MUHAMMAD
(PBUH) that his deeds will not benefit anyone without knowing our
rights. ۔
This hadith has
been narrated by Imam Tabarani.
It is narrated from HAZRAT ALI (may Allah bless him and grant
him peace) that THE HOLY PROPHET (peace and blessings of Allah be
upon him) said: There are four people on the Day of Resurrection for whom I
will be the intercessor of Allah. The one who honors my children, and fulfills
their needs, and strives for their affairs when they come to him in compulsion, and loves them with all
his heart and soul.
This hadith has been narrated by Imam Muttaqi Hindi.
It is narrated from Hazrat Abu Masood Ansari (may Allah be pleased
with him) that THE HOLY PROPHET (peace and blessings of Allah be
upon him) said: Whoever offered prayers and did not offer blessings on me and
my family, his prayers will not be accepted. Hazrat Abu Masood Ansari
(may Allah be pleased with him) says that if I offer prayers and do not offer
blessings on THE HOLY PROPHET (PBUH) in it, I do not think that
my prayers will be perfect.
It has been narrated by Imam Dar Qatani and Bayhaqi.
ماشاء الہ
جواب دیںحذف کریںاللہ پاک جزائے خیر دے آپ کو
جواب دیںحذف کریں