Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

NOOR-E-MUHAMMAD (PBUH)

﷽ السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاۃ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ مُحَمَّدٌ سَي...

السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاۃ

مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ
وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ

نور محمد(ﷺ)/میلاد شریف

وما ارسلنک الا رحمتہ للعالمین        (الانبیاء:107)

بیشک ہم نے آپ کو جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا:

حضرت کعب احبار (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ نے محمد عربی (ﷺ) کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو حضرت جبرائیل امین  (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اے جبرائیل (علیہ السلام) زمین پر جاؤ اور  ایسی مٹی میرے پاس لے آؤ جو میرے محبوب ِسبحانی کے مقدس جس اور جسد اطہر کی تخلیق کے شایان شان ہو  ۔

توحضرت جبرائیل (علیہ السلام) سفید مٹی کی ایک مٹھی روضہ  مطہر والی جگہ سے لے کر بارگاہ  الہٰی  میں حاضر ہوئے تو حکم خدا وندی سے اس کو تسنیم (جنت کا چشمہ) کے پانی سے گوندھا گیا ۔ جنت کی  آبشاروں کی لہروں  میں اسے دھویا گیا پھر نور نبوت اس میں رکھ کر اس کو عرش معلیٰ ،  لوح و قلم اور آسمانوں اور زمینوں میں ہر جگہ پھرایا گیا تاکہ ملائکہ اور ہر شے حضور مصطفیٰ (ﷺ) کے شرف و فضل کو خوب جان لیں۔

ابھی انہوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو نہ جانا اور نہ ہی پہچانا تھا پھر نورِ محمدی (ﷺ) تخلیق آدم (علیہ السلام) کے بعد ان کی پشت میں ودیعت کیا گیا جو کہ آدم (علیہ السلام) کے پیشانی سے جھلکنے والے انوار سے محسوس ہوتا تھا اور ان سے کہا گیا: اے آدم (علیہ السلام) یہ تیری نسل میں پیدا ہونے والے انبیاء ومرسلین کے سردار ہیں۔

جب حضرت حوا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطن اطہر میں حضرت شیث (علیہ السلام) منتقل ہوئےتو وہ نور بھی حضرت حوا (علیہ السلام) کے بطن اقدس کی طرف منتقل ہو گیا ۔وہ ہر دفعہ جڑواں بچوں کو جنم دیتی تھیں ماسوائےحضرت شیث (علیہ السلام) کے کیونکہ وہ آنحضرت (ﷺ) کے جد امجد ہونے کی برکت سے تنہا پیدا ہوئے اور سب بھائیوں سے مرتبہ و کمال کے لحاظ سے یکتا بنے۔ 

پھر نبی پاک (ﷺ) کا نور انور یکے بعد دیگرے پاک پشتوں اور پاک رحموں میں منتقل ہوتا رہا تب تک جب آپ  (ﷺ)کی ولادت باسعادت ہوئی۔ ایک رویت میں ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) نے حضرت شیث (علیہ السلام) کو وصیت فرمائی کہ تمہاری پشت میں حضور اکرم حضرت محمد (ﷺ) کا نور مبارک ہے سو اسے پاکیزہ رحم میں منتقل کرنا سوائے پاک عورتوں کے کس کا رحم اس نور کا مسکن اور ٹھکانہ نہیں بن سکے گا۔

 یہ وصیت نسل درنسل حضور اکرم (ﷺ) کے نسب مبارک کا ہر فرد اپنے بیٹے کو کرتا رہا تاکہ یہ نور تمام زمانوں میں پاکیزہ پشتوں اور پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا ہوا حضرت عبدالمطلب کے بیٹے حضرت عبداللہ کی پشت مبارک تک آن پہنچا۔  

حضرت ابن عباس (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کا بیان ہے کہ رسول (ﷺ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمایا تو مجھے ان کی پشت مبارک میں زمین پر اتارا اور حضرت نوع (علیہ السلام) کی پشت مبارک میں کشتی کے اندر رکھا اور میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی پشت مبارک میں تھا جب انہیں دہکتی آگ میں ڈالا گیا۔

ہر دور میں مجھے مبارک پشتوں میں مبارک ارحام کی جانب منتقل کیاجاتا رہا ۔ یہاں تک کہ میں اپنے والدین کریمین کے گھر جلوہ نما ہوا۔  میرے آباء  میں سے  کوئی بھی بدکاری کے نزدیک تک نہیں گیا۔

مولا علی مشکل کشاء (رضی اللہ تعالیٰ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا کہ میں نکاح سے پیدا ہوا ہوں اور غلط کاری سے پیدا نہیں ہوا۔ آدم (علیہ السلام) سے لیکر میرے والدین تک جاہلیت کی غلط کاری کا کوئی ذرہ بھی مجھ کو نہیں پہنچا یعنی جاہلیت میں جو بےاحتیاطی ہوا کرتی تھی۔ میرے تمام آباء اور امہات سب اس سے منزہ رہے۔ پس میرے پورے نسب میں اس کا کوئی میل نہیں۔

آپ (ﷺ) مقدس اصلاب سے پاکیزہ ارحام کی جانب منتقل ہوتے رہے ۔ جب ایک دور گزرتا تو دوسرا شروع ہو جاتا۔ جب آپ سیدہ آمنہ کی گود میں بزم آرائے جہاں ہوئے تو تشریف آوری کے باعث زمین پرنور ہو گئی اور فضا جگمگا اٹھیں۔ ہم آپ(ﷺ) کی ضیا پاشی اور نورانیت کے صدقے ہی تو راہ ہدایت پر گامزن ہیں۔

یا رسول اللہ (ﷺ) آپ کی ہی وجہ سے آگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر ٹھنڈی ہوئی ۔ روایات میں ملتاہے کہ آپ (ﷺ) کے نسب مبارک کا نور اقدس جس پشت میں منتقل ہوتا تھا اس کی پیشانی میں چمکتا تھا۔ حتیٰ کہ المواہب میں ہے کہ حضرت عبدالمطلب کے بدن سے مشک کی خوشبو آتی تھی اور رسول اللہ (ﷺ) کا نور مبارک انکی پیشانی میں خوب چمکتا تھا اور اس نور کی ایسی عظمت تھی کہ بادشاہ بھی ہیبت زدہ ہو جاتے تھے اور آپ کی تعظیم و تکریم کرتے تھے۔

روایت میں ہے کہ جس رات حضور اکرم (ﷺ)کا نور مبارک حضرت آمنہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کے بطن میں منتقل ہوا وہ جمعہ کی رات تھی۔ اس رات جنت الفردوس کا دروازہ کھول دیا گیا تھا۔ اور ایک منادی دینے والے نے منادی دی کہ تمام آسمانوں اور زمین والوں آگاہ ہو جاؤ وہ نور جو یک محفوظ اور مخفی خزانہ تھا جس نبی ہادی حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) نے متولد ہونا تھا وہ آج رات اپنی والدہ کے بطن میں منتقل ہو گیا ۔ حضرت کعب الاحبار (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی روایت میں حضرت آمنہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کا نام بھی آیا ہے اور ساتھ جناب سیدہ آمنہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کو مبارک بھی دی گئی تھی۔

عثمان ابی العاس اپنی والدہ ام عثمان ثقفیہ سے جن کا نام فاطمہ بنت عبداللہ ہے روایت کرتے ہیں جب حضور اکرم (ﷺ) کی ولادت مبارکہ کا وقت آیا تو آپ (ﷺ) کے تولد کےوقت خانہ کعبہ کو دیکھا کہ نور سے معمور ہو گیا اور ستاروں کو دیکھا کہ زمین کے اس قدر نزید آگئے کہ مجھ کو گمان ہو کہ مجھ پر گر پڑیں گے۔

ابو نعیم نے حضرت حسان بن ثابت (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت کیا ہے کہ میں سات آٹھ برس کا تھا اور دیکھی سنی بات کو سمجھتا تھا۔ ایک دن صبح کے وقت ایک یہودی نے یکایک چلانا شروع کیا کہ اے جماعت یہود آجاؤ۔ سبھی یہودی جمع ہو گئے اور کہنے لگے کہ تجھے کیا ہوا ۔ کہنے لگا کہ احمد (ﷺ) کا وہ ستارہ آج شب میں طلوع ہو گیا جس ساعت میں آپ (ﷺ) پیدا ہونے والے تھے وہ ساعت اسی شب میں تھی۔ (کذا فی المواہب)

سیرۃ ابن ہشام میں یہ بھی ہے کہ ابن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ثابت (رضی اللہ تعالیٰ ) سے پوچھا کہ جب حضور اکرم (ﷺ) مدینہ طیبہ میں تشریف لائے تو حسان بن ثابت(ﷺ) کی کیا عمر تھی ۔

انہوں نے کہا کہ ساٹھ سال کی اور حضور کی عمر مبارک تب ترپن برس کی تھی تو اس حساب سے حسان بن ثابت (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی عمر سات سال سے زیادہ ہوئی جب انہوں نے یہودی سے یہ بات سنی تھی۔

یہ واقع مدینہ طیبہ کا ہے۔ حضور اکرم (ﷺ) کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی مگر یہود شہر یثرب(مدینہ) اس لیے آکر آباد ہوئے تھے کہ انکی کتابوں میں لکھا تھا کہ نبی آخر الزماں ہجرت فرما کر اسی شہر کو اپنا مسکن بنائیں گے۔

انہیں حضور اکرم (ﷺ) کی ولادت کا شدت سے انتظار تھا کیونکہ ان



ہیں امید تھی کہ شاید حضور اکرم (ﷺ) کی ولادت بھی بنی اسرائیل میں سے ہوگی سو انہیں وقت ولادت کی علامات معلوم تھیں جس کی بناء پر اس یہودی(عالم) نے حضور اکرم (ﷺ) کی ولادت باسعادت کی صبح اہل مدینہ کو جمع کر کے شور مچایا۔

حضور اکرم (ﷺ) کی ولادت با سعادت قدماء کے نزدیک معروف اور مختار قول کے مطابق بروز پیر تاریخ 12ربیع الاول عام الفیل  ، مطابق 22اپریل 571ء  و مطابق یکم جیٹھ 628بکرمی بعد طلوع صبح صادق، قبل طلوع آفتاب ہوئی۔

(صَلَّی ا تَعَالٰی عَلَيْهِ وَ عَلٰی آلِه وَ اَصْحَابِه وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ)



 

English Translation

  • Noor-e-Muhammad (PBUH)/Melad Shareef

“I DID NOT SEND YOU AS NOTHING BUT MERCY TO THE WORLDS” (Surah: Al-Anbia-107)

Hazrat Ka'b Ihbar (may Allah be pleased with him) said: When Allah Almighty intended to create Muhammad (peace be upon him), He commanded Hazrat Jibraeel Amin (peace be upon him) to bring me such clay which belongs to my Beloved. If the Holy & Aromatic Body are worthy of creation, then they came to the court of God from the place of a handful of white clay from the holy shrine, then by the command of God it was mixed with the water of TASNIM (spring of heaven).

It was washed in the waves of Paradise, then the light of Prophethood was placed in it and it was spread on the throne, chair, tablet, pen and everywhere in the heavens and the earth so that the angels and everything would know the honor and grace of the Holy Prophet Now they did not know and did not recognize Adam (PBUH). 

Then the light of Muhammad (PBUH) was created behind him after the creation of Adam (PBUH) which is reflected in the forehead of Adam (PBUH). Anwar used to feel it and he was told: O Adam (PBUH) these are the leaders of the prophets and messengers born in your generation.

When Hazrat Seth (A.S) moved into the pure womb of Hazrat Eve (RA), that light also moved towards the sacred womb of Hazrat Eve (PBUH). She used to give birth to twins every time except Hazrat Seth (A.S). Because he was born alone with the blessing of being the ancestor of the Prophet (A.S) and became one with all the brothers in terms of rank and perfection. 

Then the light of the Holy Prophet (PBUH) continued to be transmitted one after the other to the pure backs and the pure mercy until he (PBUH) was born happily.

 According to a narration, Hazrat Adam (PBUH) bequeathed to Hazrat Seth (PBUH) that behind you is the blessed light of Holy Prophet Muhammad (PBUH) so transfer it to pure mercy except the pity of pure women. It will not be able to become the abode and abode of light. 

This will was passed down from generation to generation by every person of the blessed lineage of the Holy Prophet (PBUH) to his son so that this light was transmitted to the pure backs and pure mercy in all times and reached the back of Hazrat Abdullah(RA), the son of Hazrat Abdul Muttalib (RA).

Hazrat Ibn-e-Abbas (may Allah be pleased with him) narrates that the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: I was placed inside the ark in the back of Mubarak and I was in the back of Hazrat Ibrahim (as) when he was thrown into the blazing fire. I even went to my parents' house. None of them came close to immorality.

It is narrated from Hazrat Ali (RA) that the Holy Prophet (SAW) said that I was born out of marriage and not through wrongdoing. From Adam (A.S) to my parents, not a particle of the wrongdoing of Jahiliyyah reached me, that is, in Jahiliyyah, which used to be careless. So it has nothing to do with my whole lineage.

He (1) continued to move from the sacred principles to the pure mercy. When one era passed, another would begin. When you fell in the lap of Syeda Amina, the earth became lighter and the atmosphere became brighter due to the visit. We are on the path of guidance only because of the radiance and enlightenment of the Prophet (peace be upon him).

And just because of Nabi Pak(PBUH), the fire of Hazrat Ibrahim (peace be upon him) cooled down. Tradition has it that the holy light of the blessed lineage of the Prophet (PBUH) used to shine on the forehead of the person to whom it was transmitted. 

Even in Al-Mawahib it is said that the body of Hazrat Abdul Muttalib smelled of musk and the blessed light of the Messenger of Allah (PBUH) shone brightly on his forehead and this light was so great that even the kings were amazed and revered and used to respect.

It is narrated that the night when the light of Holy Prophet (SAW) passed into the womb of Hazrat Amina (RA) was Friday night. That night the gates of Paradise were opened. And one of the preachers preached that all the people of the heavens and the earth should be aware of the light which was a safe and hidden treasure which the Prophet Muhammad Mustafa (PBUH) was to give birth to. He passed away tonight in his mother's womb.

 In the narration of Hazrat Ka'b-ul-Ahbar (RA), the name of Hazrat Amina (RA) has also been mentioned and at the same time, congratulations were also given to Syeda Amina (RA).

 

Usman Abi Al-Aas narrates from his mother Umm USman Saqfiya whose name is Fatima bint Abdullah. I saw the stars come so close to the earth that I thought they would fall on me.

Abu Naeem narrated from Hassan ibn Saabit (may Allah be pleased with him) that I was seven or eight years old and understood what I saw. One morning a Jew suddenly started shouting, “Come on, you Jews! And all the Jews came together, and said, What aileth thee? He said that the star of Ahmed (1) rose tonight in the hour in which He(PBUH) was to be born. (كذا في المواحب)

In the biography of Ibn Hisham it is also said that Ibn Ishaq says that I asked Sa'd ibn Sabit (may Allah be pleased with him) how old was Hassan ibn Sabit (R.A) when the Holy Prophet (SAW) came to MEDINA. He said that he was sixty years old and the Holy Prophet was fifty-three years old. According to this calculation, Hassan ibn Sabit (may Allah be pleased with him) was more than seven years old when he heard this from a Jew.

It is located in Madinah. The Holy Prophet (PBUH) was born in Makkah but the Jews came and settled in the city of Yathrib (MEDINA) because it was written in their books that the Prophet would migrate and make this city His home. 

He was anxiously awaiting the birth of the Holy Prophet (PBUH) because he hoped that the Holy Prophet (PBUH) might be born among the children of Israel On the happy morning of the birth of the Holy Prophet (PBUH), the people of MEDINA gathered and made a noise.

The birth of the Holy Prophet (PBUH) took place on Monday, 12 Rabi-ul-Awal Aam Al-Fil, according to the well-known and authoritative opinion of the ancient Qadamas, according to 22 April 571 AH and according to the 1st Jeth 628 Bk.

(صَلَّی ا تَعَالٰی عَلَيْهِ وَ عَلٰی آلِه وَ اَصْحَابِه وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ)

 



3 تبصرے

  1. 💛 صَلَّی اللّهُ عَلٰی حبیبهٖ ســیّدنا مُحَمَّــدٍ وَّآلِـهٖ وَصَحبِهٖ وَ بَارِك وََسَلَّمْ❤

    جواب دیںحذف کریں
  2. Ma Sha ALLAH
    Allah pak is tehrir ki barkaton se nwaze ameen

    جواب دیںحذف کریں