﷽ السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ مُحَمَّد...
﷽
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ
کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ
الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ
وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ
محبوب ِ رب کائنات تو
سراپا معجزہ ہیں ۔ آپ کا ہر لمحہ ، ہر ادا، ہر قول و فعل معجزاتی طلسم کی سی حیثیت
رکھتا ہے۔ رب کریم (عزوجل) آپ کی زلفوں ، آپ کے چہرے ، آپ کی ادائیں، آپ کی چادر
کی قسم کھاتا ہے۔ سبحان اللہ کتنا طلسماتی اور معجزاتی جسم معطر ہے ۔ حضور اکرم کے
معجزات کا ذکرِ خاص ملاحظہ فرمائیں۔
’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود( رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا واقعہ
حضور نبی اکرم (ﷺ) کے عہد مبارک میں پیش آیا۔چاند کا ایک ٹکڑا پہاڑ میں چھپ گیا اور ایک ٹکڑا پہاڑ کے
اوپر تھا تو حضور نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا : اے اﷲ! توگواہ رہنا۔‘‘
یہ حدیث بلکل متفق علیہ
ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں
’’اور حضرت انس بن مالک(
رضی اللہ عنہ) سے ایک روایت ہے کہ اہلِ
مکہ نے حضور نبی (ﷺ) سے معجزہ دکھانے کا مطالبہ کیا ۔تو آپ (ﷺ) نے انہیں دو مرتبہ
چاند کے دو ٹکڑے کر کے دکھائے۔‘‘ سبحان اللہ
یہ حدیث بلکل متفق علیہ
ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں
انگشت مبارک
سے پانی کا چشمہ جاری کرنا:
’حضرت انس( رضی اللہ
عنہ) سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم(ﷺ) کی
خدمت اقدس میں پانی کا ایک برتن پیش کیا گیا اور آپ (ﷺ) اس وقت زوراء کے مقام پر تھے۔ آپ (ﷺ) نے برتن کے اندر
اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک انگلیوں کے
درمیان سے پانی کے چشمے پھوٹ نکلے اور تمام لوگوں نے وضو کر لیا۔ حضرت قتادہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) فرماتے ہیں کہ میں نے
حضرت انس (رضی اللہ عنہ) سے دریافت کیا : آپ کتنےلوگ تھے؟ انہوں نے جواب دیا :شاید
تین سو یا تین سو کے لگ بھگ۔ فرمایا کہ ہم اگر ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی سب کے
لئے کافی ہوتا لیکن ہم پندرہ سو تھے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
’حضرت ابو ہریرہ (رضی
اللہ عنہ) سے مروی ایک روایت ہے کہ حضور
نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا : گزشتہ رات ایک سرکش جن اچانک میرے سامنے آ گیا ،یا ایسا
ہی لفظ ارشاد فرمایا تاکہ میری نماز توڑ دے۔مگر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غلبہ
عطا فرما دیا تو میں نے چاہا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ایک ستون سے باندھ دوں ،تاکہ صبح کے وقت تم
سارے اسے دیکھتے لیکن مجھے اپنے بھائی حضرت سلیمان( علیہ السلام) کا قول یاد آ گیا
’’کہ اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھے اپنی قدرت سے ایسی حکومت عطا فرما کہ میرے بعد
کسی کو میسّر نہ ہو۔‘‘ حضرت روح کا بیان ہے کہ اسے ذلیل کر کے بھگا دیا۔
امام احمد بن حنبل کی
روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا : ’’اگر میں اسے پکڑ نا چاہتا اور اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے بھاگ نہ سکتا
یہاں تک کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا، یہاں تک کہ اہل
مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے : ’’یہاں تک کہ اہلِ مدینہ کے بچے
اس کے گرد چکر کاٹتے پھرتے (سبحان اللہ)۔‘‘
قحط سالی/خشک
سالی
حضرت انس )رضی اللہ
عنہ) فرماتے ہیں کہ حضرت محمد مصطفیٰ(ﷺ) کے زمانہ مبارک میں ایک دفعہ مدینہ میں (شدید) قحط ہو گیا۔ حضور اکرم(ﷺ) جمعہ مبارک کا
خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک صحابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ(ﷺ)!
ہمارے گھوڑے ہلاک ہو گئے، ہماری بکریاں مر گئیں،آپ (ﷺ) رب کریم سےدعا فرمائیں کہ
ہمیں پانی کی نعمت عطا فرمائیں۔
حضور نبی اکرم(ﷺ) نے دعا کے لیے دست قدرت آسمان کی طرف اٹھا دیئے۔ حضرت انس (رضی اللہ عنہ )فرماتے ہیں
کہ اس وقت آسمان شیشے کی طرح صاف تھا لیکن ہوا چلنے لگی، بادل گھر کر جمع ہو گئے
اور آسمان نے ایسا اپنا منہ کھولا کہ ہم برستی ہوئی بارش میں اپنے گھروں کو گئے
اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔
پھر (آئندہ جمعہ) وہی صحابی رسول کھڑا ہو کر عرض
گزار ہوا : یا رسول اللہ(ﷺ) ہمارے ماں باپ آپ پر قربان! (زیادہ بارش سے)ہمارےگھر
تباہ ہو رہے ہیں، آپ (ﷺ)رب کریم(عزوجل) سے دعا فرمائیں کہ اب اس (بارش) کو روک لیں۔
تو آپ (ﷺ)اس شخص کی بات سن کر مسکر پڑے اوراپنے سرِ اقدس کے اوپر بارش کی طرف اپنی
انگشت مبارک سے اشارہ کرتے ہوئےفرمایا : ’’ہمیں چھوڑ کر ہمارے ارد گرد برسو۔‘‘ تو
ہم نے دیکھا کہ اسی وقت بادل مدینہ منورہ کے اوپر سے ہٹ کر یوں چاروں طرف چھٹ گئے ۔‘
اس حدیث کو امام بخاری، مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔
’’حضرت انس ( رضی اللہ عنہ )روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی
اکرم (ﷺ) کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا۔ آپ (ﷺ) تب مدینہ منورہ طیبہ میں جمعتہ
المبارک کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اس آدمی نے عرض کیا : یا رسول اﷲ(ﷺ) ہمارے ماں باپ
آپ پر قربان! بارش نہ ہونے کے باعث اہل
مدینہ میں قحط پڑ گیا ہے لہٰذا آپ (ﷺ) رب
کریم (جل جلالہ) سے بارش کی دعا فرمائیں !
توحضور نبی اکرم (ﷺ) نے آسمان کی طرف نگاہ
ناز بلند فرمائی تب ہمیں کوئی بادل نظر نہیں آ رہا تھا۔ مگر جیسے ہی حضور نبی اکرم
(ﷺ)نے بارش کے لیے اپنے دست قدرت کو اٹھایا تو فوراً بادلوں کے ٹکڑے آ کر آپس میں ملنے لگے پھر بارش برسنے لگی یہاں تک کہ اہل مدینہ منورہ کی گلیاں پانی سے بہہ نکلیں اور
بارش مسلسل اگلے جمعہ تک ہوتی رہی۔(سبحان
اللہ)
پھر وہی یا
کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا : اس وقت بھی حضور نبی اکرم(ﷺ) خطبہ جمعتہ
المبارک ارشاد فرما رہے تھے : یا رسول اﷲﷺ!
اس بارش کو روکیں ، ہم تو غرق ہونے لگے ہیں ۔براہ کرم
اس بارش کو روک جانے کے لیے اپنے رب کریم (عزوجل) سے دعا کیجئے۔آپ (ﷺ)مسکرا پڑے اور
دعا کی : اے اﷲ! اس بادل کو ہمارے اردگرد
برسا اور ہمارے اوپر نہ برسا ایسا دو یا تین دفعہ فرمایا۔ سو بادل چھٹنے لگے اور
مدینہ منورہ کی دائیں بائیں جانب جانے لگے چنانچہ ہمارے اردگرد (کھیتوں اور فصلوں
پر) بارش ہونے لگی ہمارے اوپر بند ہو گئی۔ یونہی اﷲ تعالیٰ اپنے نبی کی برکت اور
ان کی قبولیتِ دعا دکھاتا ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
’’حضرت انس بن مالک رضی
اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں لوگ
قحط سالی میں مبتلا ہو گئے۔ ایک مرتبہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
جمعہ کے روز خطبہ دے رہے تھے تو ایک اعرابی کھڑا ہو کر عرض گزار ہوا : یا رسول
اللہ! مال ہلاک ہو گیا اور بچے بھوکے مر گئے، اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا کیجئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے۔ ہم نے اس وقت آسمان میں بادل کا کوئی
ٹکڑا تک نہیں دیکھا تھا۔
پھر قسم اس کی ذات کی
جس کے قبضے میں میری جان ہے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ کیا اٹھائے کہ
پہاڑوں جیسے بادل آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اترے بھی نہیں کہ میں
نے بارش کے قطرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ریش مبارک سے ٹپکتے دیکھے۔ اس روز
بارش برسی، اگلے روز بھی، اس سے اگلے روز بھی یہاں تک کہ اگلے جمعہ تک بارش ہوتی
رہی۔
پس وہی اعرابی کھڑا ہوا یا کوئی دوسرا شخص اور
عرض گزار ہوا : یا رسول اللہ! مکانات گر گئے اور مال ڈوب گیا۔ اللہ تعالیٰ سے
ہمارے لیے دعا کیجئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور کہا : اے
اللہ! ہمارے اردگرد برسا، ہم پر نہیں۔ پس جس طرف دست مبارک سے اشارہ کرتے ادھر کے
بادل چھٹ جاتے یہاں تک کہ مدینہ منورہ ایک دائرہ سا بن گیا۔ قناہ نامی نالہ مہینہ
بھر بہتا رہا اور جو بھی آتا وہ اس بارش کا حال بیان کرتا۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
دست شفقت کے
کمالات
حضرت براء بن عازب) رضی اللہ عنہ (سے روایت ہے
کہ حضور نبی اکرم (ﷺ)نے ابو رافع یہودی کی سرکوبی کے لئے طرف چند انصاری مردوں کو
بھیجا اور حضرت عبداﷲ بن عتیق (رضی اللہ عنہ) کو ان پر امیر مقرر کیا۔ ابو
رافع آپ (ﷺ)کو تکلیف پہنچاتا تھا اور آپ (ﷺ) کے اور دین اسلام کے خلاف کفار کی مدد
کرتا تھا اور سر زمین عرب میں اپنے قلعہ میں رہتا تھا۔
حضرت عبداﷲ بن عتیق (رضی
اللہ عنہ) نے ابو رافع یہودی کے قتل کی کارروائی بیان کرتے ہوئے فرمایا : جب مجھے بلکل یقین ہو گیا کہ میں نے اسے قتل کر دیا ہے۔اس کے
بعد میں نے سبھی دروازے ایک ایک کر کے کھول
دئیے یہاں تک کہ زمین پرپہنچ گیا۔ چاندنی رات تھی میں گر گیا اور میری پنڈلی ٹوٹ
گئی تو میں نے اسے عمامہ سے باندھ دیا ۔ پھر میں حضور نبی اکرم(ﷺ) کی خدمتِ اقدس
میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ عرض کر دیا۔
آپ (ﷺ)نے فرمایا :
عبداللہ بن عتیق اپنا پاؤں آگے کرو۔ میں نے پاؤں پھیلا دیا۔ آپ (ﷺ) نے اپنا دست قدرت
میری پنڈلی پر پھیرا تو میری ٹوٹی ہوئی پنڈلی جڑ گئی اور پھر کبھی درد
تک نہ ہوا۔‘‘
اس حدیث کو امام بخاری نے نقل کیا ہے
وما علینا
الالبلاغ مبین
MIRACLES OF THE HOLY PROPHET
(PBUH)
Beloved Lord (PBUH) of the
Universe, all miracles. Your every moment, every grace, every word and deed is
like a miraculous talisman. The Almighty swears by your hair & your face.
Praise be to Allah, what a magical and miraculous body. Please pay special
attention to the miracles of HOLY PROPHET (PBUH).
Hazrat Abdullah bin Masood (may Allah be pleased with him) narrates that the incident of the
splitting of the moon into two parts took place in the time of the HOLY
PROPHET (PBUH). A piece of the moon was hidden in a mountain and a
piece was placed on top of a mountain. Then the HOLY PROPHET (PBUH)
said: O Ah! To be a witness. "
This hadith is in complete
agreement and the words mentioned are from Muslim
And there is a narration from
Hazrat Anas Bin Malik (RA) that the people of Makkah asked the HOLY
PROPHET (PBUH) to show them a miracle. So HE (PBUH)
showed them twice by splitting the moon in two. ' SUBHAN ALLAH
This hadith is in complete
agreement and the words mentioned are from Muslim
Releasing a spring of water
with the blessed finger:
It is narrated from Hazrat
Anas (RA) that a vessel of water was offered in the service of the HOLY
PROPHET (PBUH) and HE (PBUH) was at the place of Zura at
that time. He placed his blessed hand inside the vessel and springs of water
gushed out from between his blessed fingers and all the people performed Wudhu.
Hazrat Qatadah (may Allah be pleased with him) says that I asked Hazrat
Anas (may Allah be pleased with him): How many people were there? He replied:
Maybe three hundred or three hundred. He said that even if we were one lakh,
that water would be enough for all but we were fifteen hundred.
This Hadith is agreed upon.
The Devil's Incident:
There is a narration
narrated from Hazrat Abu Hurayrah (RA) that THE HOLY PROPHET (SAW)
said: Last night a rebellious jinn suddenly came in front of me, or uttered
such a word to break my prayer. But Allah Almighty He gave me the upper hand,
so I wanted to tie him to one of the pillars of the mosque, so that you could
see him in the morning, but I remembered the words of my brother Sulayman
(AS). ' 'O my Lord! Forgive me, and grant me by Your power such a
government that no one will be available after me. ”Hazrat Ruh states
that he was humiliated and driven away.
It is narrated on the
authority of Imam Ahmad ibn Hanbal that THE HOLY PROPHET (SAW)
said: It was tied together, until the children of Madinah saw it. ”And
in another narration it is said:“ Even the children of the people of Madinah
used to walk around it (Subhan Allah). ”
FAMINE / DROUGHt
Hazrat Anas (RA) says that there was a (severe) famine in Madinah once in the blessed time
of HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH). The HOLY PROPHET (PBUH)
was delivering the Friday sermon when a Companion stood up and said: O
MESSENGER OF ALLAH (PBUH)! Our horses have died, our goats have died.
Pray to the Most Gracious Lord to give us the blessing of water. The HOLY
PROPHET (PBUH) raised his hands to the heavens for prayer. Hazrat
Anas (RA) says that at that time the sky was clear like glass but the wind
started blowing, the clouds gathered and the sky opened its mouth so that we
went to our homes in the pouring rain and continued for the next Friday. It
continued to rain. Then (next Friday) the same Companion of the Prophet stood
up and said: O MESSENGER OF ALLAH (PBUH) our parents sacrificed
on you! (Due to heavy rain) our houses are being destroyed. YOU (PBUH)
pray to the Almighty God to stop this (rain) now. So HE (PBUH)
smiled on hearing this man's words and pointing with his blessed finger towards
the rain on his holy head said: "Leave us and rain around us." So we
saw that at that moment the cloud of Madinah. They moved away from the top of
the tower and scattered all around.
This hadith has been narrated by Imam Bukhari, Muslim and Abu Dawood.
Hazrat Anas (RA) narrates that a man came to the service of the HOLY PROPHET (SAW).
HE (PBUH) was then delivering the sermon of Jumu'ah al-Mubarak in
Madinah. Due to the lack of rain, there has been a famine in the people of
Madinah, so pray to God Almighty for rain! THE HOLY PROPHET (PBUH)
looked up at the sky and then we could not see any clouds. But as soon as THE
HOLY PROPHET (PBUH) raised his hand for rain, the pieces of clouds
immediately came together and then it started raining until the streets of
Madinah were flooded and the rain continued for the next Friday. (Subhan Allah)
Then he or another person stood up and said:
Even then, THE HOLY PROPHET (PBUH) was delivering the Jumu'ah
sermon: O MESSENGER OF ALLAH! Stop this rain, we are starting to
drown. Please pray to your Lord (Azza Wa Jal) to stop this rain. You (PBUH)
smiled and prayed: O Ah! He rained this cloud around us and did not rain on us.
He said this two or three times. So the clouds began to part and began to move
to the right and left of Madinah, so it began to rain around us (on the fields
and crops) and stopped over us. This is how the Almighty shows the blessings of
His Prophet and the acceptance of his prayers.
This Hadith is agreed upon.
کوئی تبصرے نہیں