﷽ السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ مُحَمَّد...
﷽
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ
کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ
الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ
وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ
سیدنا حضرت علی علیہ السلام کا نسب
سیدنا علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کا نسب مبارک
اس طرح ہے۔ علی بن ابی طالب (نام عبدالمناف) بن عبدالمطلب(نام شیبہ) بن
ہاشم(نام عمرو) بن عبد المناف(نام مغیرہ) بن قصی(نام زید) بن کلاب بن مرہ ، بن کعب
، بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر
بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر ۔
حضرت علی مرتضی (علیہ السلام)
رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی اور تلوار بے نیام ہیں . آپ (علیہ السلام)
عام الفیل کے تیسویں سال جمتہ المبارک کے دن 13 رجب المرجب کو خانہ کعبہ کے
اندر پیدا ہوئے ۔یہ ایک ایسی سہادت ہے جو آپ (علیہ السلام) کے علاوہ کسی کے حصہ میں نہیں آئی۔
آپ (علیہ السلام) کی جب
ولادت کا وقت تھا تب آپ (علیہ السلام) کی
والدہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں۔ جب ولادت کا وقت آیا تو کعبہ کی دیوار پھٹ گئی
اور حضرت فاطمہ بنت اسد (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کعبتہ اللہ میں داخل ہو گئیں اور
مولا (علیہ السلام) کی ولایت ہوئی۔
کنیت
سیدنا
علی (علیہ السلام) کو اپنی سب سے محبوب کنیت ابو تراب تھی اور وہ
بہت پسند کرتے تھے کہ انہیں ابو تراب سے پکارا جائے۔ اس کی وجہ اس کنیت کو خود
رسول اللہ (ﷺ) نے عنایت فرمائی تھی۔ ایک دن حضرت علی (علیہ السلام) سیدہ
فاطمہ (سلام اللہ علیھا) سے خفا ہو کر باہر چلے گئے اور مسجد کی دیوار کے پاس لیٹ
گئے ، تو نبی (ﷺ) ان کے پیچھے آئے اور فرمایا : "یہ تو دیوار کے پاس لیٹے
ہوئے ہیں" جب نبی اکرم (ﷺ) ان کے پاس تشریف لائے تو ان کی کمر مٹی سے بھری
ہوئی تھی ، تو آپ (ﷺ) نے ان کی کمر سے مٹی جھاڑتے ہوئے (پیار سے) فرمایا:!
اِجلِس یَا ابَا تٗراب (بخاری
شریف)
"ابو
تراب ! اٹھ جاؤ"
اس کے
علاوہ سیدنا علی (علیہ السلام) کی ایک
کنیت اپنے بڑے بیٹے سیدنا حسن (سلام اللہ علیہ) کے نام پر ابو حسن بھی تھی ۔
حضرت علی (علیہ
السلام) کے والد :
سیدنا
علی (علیہ السلام) کے والد
ابو طالب بن عبدالمطلب قریش کے ایک معزز
شخص تھے۔ سیدنا عقیل بن ابی طالب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) فرماتے ہیں۔ قریش کے لوگ
ابو طالب کے پاس آئے اور کہا"آپ کے بھتیجے نے ہماری مجلسوں اورہماری
مسجد(کعب) میں ہمارا جینا مشکل کر رہا دیا ہے
لہٰذا آپ اسے اس کام سے روکیے"۔ تو ابو طالب نے کہا : اے عقیل ؛! محمد
(ﷺ) کو میرے پاس لاؤ۔ میں گیا اور محمد
(ﷺ) کو لے کر ابو طالب کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ابو طالب نے حضرت محمد (ﷺ) سے مخاطب
ہو کر کہا ؛! اے میرے بھتیجے ! تیرا چچا زاد بھائیوں کا خیال ہے کہ آپ انہیں ان کی
مجلسوں اور ان کی مسجد میں تکلیف پہنچاتے ہو ، آپ اس سے رک جائیں۔ اس بات رسول
اللہ (ﷺ) نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور فرمایا:!
ترجمہ:
کیا تم
اس سورج کو دیکھ رہے ہو؟ قریش نہ کہا "ہاں" تو آپ (ﷺ) نے فرمایا :
"میں تمہاری خاطر اس دعوت کو چھوڑ دوں اس کا تو مجھے اختیار ہی نہیں ہے ،
خواہ تم میرے لیے اس کے بدلے سورج کا ایک شعلہ روشن کردو"
تو ابو
طالب نے کہا "میرے بھتیجے نے ہم سے کبھی جھوٹ نہیں کہا ، لہٰذا تم واپس چلے
جاؤ۔
حضرت علی (علیہ
السلام) کی والدہ:
سیدنا
حضرت علی (علیہ السلام) کی والدہ فاطمہ بنت اسد(رضی اللہ تعالیٰ عنہا) بنت ہاشم بنت عبدمناف بن قصیٰ ہیں۔ اور یہ پہلی
خاتون ہیں جن کے بطن سے ایک ہاشمی پیدا ہوا۔ انہوں نے ہجرت مدینہ کا شرف بھی حاصل
کیا اور ان کی وفات کے وقت رسول اللہ (ﷺ)
بھی موجود تھے۔
رسول
اللہ (ﷺ) کی نظر میں ان کا بڑا مقام تھا۔ آپ (ﷺ) ان کے پاس خصوصی تحائف بھی بھیجا
کرتے تھے۔ سیدنا علی (علیہ السلام) بیان کرتے ہیں کہ دومتہ الجندل کے حاکم
"اکیدر" نے نبی اکرم(ﷺ) کی طرف ایک ریشمی کپڑا بھیجا ،آپ (ﷺ) نے وہ کپڑا
سیدنا علی(علیہ السلام) کو دیے
دیا اور فرمایا:
"اس
کے ٹکڑے کر کے فاطماؤں کو اوڑھنیاں بنا دے"
یہاں
"فواطم" سےمراد سیدنا علی (علیہ السلام) کی اہلیہ سیدسہ
فاطمہ بنت محمد (ﷺ) ، ان کی والدہ فاطمہ
بنت اسد اور فاطمہ بنت حمزہ ہیں۔
ENGLISH
TRANSLATION
In the Name of Allah Who are Mercy for all.
My Lord, pray and peace always and
forever
On your lover is the best of all
creation
Muhammad is the master of the all
creatures and the all heavy
And the all groups from Arabia and
from the Gulf
HAZRAT ALI (A. S)
This is the blessed lineage of Ali ibn Abi Talib (A.S). Ali ibn Abi
Talib (name Abdul Munaaf) Ibn Abdul Muttalib (name Sheiba) bin Hashim (name
Amr) bin Abdul Manaf (name Mughirah) bin Qusay (name Zayd) bin Qalab bin Marah,
bin Ka'b Nadr ibn Kanana ibn Khazeema ibn Madrakah ibn Ilyas ibn Madhar
Hazrat Ali Murtaza (A.S) is the cousin of the Prophet and the sword is naked
sword. He (A.S) was born inside the Ka'bah on the 13th of Rajab
al-Marjab, the day of Jumu'ah al-Mubarak, in the thirtieth year of the “AAM-UL-FAIL”.
At the time of His birth, his mother was circumambulating the Ka'bah. When
the time of birth came, the wall of the Ka'bah burst and Hazrat Fatima bint
Asad (RA) entered the Ka'bah of Allah and became the birth of Hazrat Ali
(A.S) the Lion of God.
SURNAME:
Hazrat Ali (A.S) had his favorite nickname Abu Turab and He (A.S) liked to be called
Abu Turab. The reason for this is that this nickname was bestowed by the
Prophet (PBUH) himself. One day Hazrat Ali (A.S) got angry with Syeda
Fatima (A.S) and went out and lay down by the wall of the mosque, then the Prophet
(PBUH) came after her and said: When the Holy Prophet (PBUH) came to
him, His (A.S) back was full of dust, so The Holy Prophet (PBUH)
shook the dust from his back and said (with love) :!
Translation: "Abu
Turab! Get up!"
In addition, one of
the surnames of Hazrat Ali (A.S) was Abu Hassan in the name of His
eldest son Hazrat Hassan (A.S).
FATHER OF HAZRAT ALI (A.S):
Abu Talib bin Abdul Muttalib, the father of Hazrat Ali (A.S), was a
respected man of the Quraysh. Aqeel ibn Abi Talib (R.A) said: The people of
Quraysh came to Abu Talib and said, "Your nephew has made it difficult for
us to live in our meetings and in our mosque (Ka'b), so stop him from doing
this." Abu Talib said: O Aqeel! Bring Muhammad (PBUH) to me. I went
and come alognwith Hazrat Muhammad PBUH in front of Hazrat Abu Talib.
Abu Talib addressed Hazrat Muhammad (PBUH) and said: O my nephew! Your
cousins think that you are hurting them in their meetings and in their
mosque, you should stop it. The Messenger of Allah (PBUH) raised His
eyes towards the sky and said:
Translation:
Are you watching
this sun The Quraysh say, "yes." Then He (PBUH) said, "I have no
choice but to leave this invitation for you, even if you light a flame of the
sun for me instead."
So Abu Talib said,
"My nephew never lied to us, so go back."
MOTHER OF HAZRAT ALI A.S
The mother of Hazrat Ali (A.S) is Fatima bint Asad (R.A) bint Hashim
bint Abdul Manaf bin Qusa. And She (R.A) was the first woman to give
birth to a Hashmi. She also had the honor of migrating to Madinah and at the
time of her death the Messenger of Allah (PBUH) was also present.
She (R.A) had a great place in the eyes of Holy Prophet (PBUH). Messenger of God (PBUH)
also used to send special gifts to them. Hazrat Ali (A.S) narrates that
"Aqeedar", the ruler of Dumata Al-Jandal, sent a silk cloth to the
Holy Prophet (PBUH). He (PBUH) gave that cloth to Hazrat Ali (A.S)
and said:
"Cut it into
pieces and make it a veil for Fatima’s."
"Fawatim"
is an Arabic word which means the wife of Syedna Ali (A.S) Fatima bint Muhammad (PBUH), his
mother Fatima bint Asad and Fatima bint Hamza.
کوئی تبصرے نہیں