Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا علم غیب

  ﷽ السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا            عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ مُحَمَّد...

 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ

مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا           عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ             وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ

حضور اکرم(ﷺ) کا علم غیب

ہر حمد و توصیف کا مالک وہ خدائے بزرگ و برتر ہے جو وحدہ لاشریک ہے۔ جو امر کن سے ہر شے کا پیدا فرمانے والا اور پھر اسے اپنی شان ربوبیت کے ذریعے کمال عطافرمانے والا ہے۔ وہ ذات جو علوم الغیوب ہے اسی کا جلوہ سحر سحر ہے اور اسی کا چرچا گلی گلی ہے۔ بے حد درود سلام ہو اس کے افضل ترین پیغمبر سیدالانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) پر کہ جز انبیاء کرام میں انہی کی مبارک اور ستودہ صفات ذات اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ محبوب اور مرتضیٰ ہے۔

علم غیب کی اگر بات کی جائے تو قرآن مجید کا مطالعہ کریں تو متعدد مقامات پر ہماری نظرسے ایسی آیات گزرتی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کے عالمِ الغیب ہونے کا پتہ چلتا ہے جیسے ایک مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:

ترجمہ: وہ (حضور اکرم ﷺ) ہر نہاں اور عیاں کا جاننے والا ہے۔

یہاں پر ایک چیز ذہن میں کھٹکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے بھی من جملہ اشیائے غیب میں سے کوئی شے غیب ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ذات باری تعالیٰ کے علم غیب کے حوالے سے ہر گز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ (نعوذباللہ) اللہ تعالیٰ سے بھی کوئی چیز پوشیدہ اور مخفی ہو سکتی ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ:

ترجمہ: اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ (عوام الناس) تمہیں غیب پر مطلع فرما دے۔ لیکن رسولوں سے جسے چاہیے (غیب کےعلم کے لیے )چن لیتا ہے۔

علم غیب ذاتی اور علم غیب عطائی میں فرق:

یہ بات متحقق ہے کہ علم غیب ذاتی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہے اور وہی علم غیب کا مالک حقیقی ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ اپنے برگزیدہ انبیاء و رسل کو منصب نبوت و رسالت کی بجا آوری کے لیے غیب پر مطلع فرماتا ہے۔ ان کو علم غیب کی خبر اللہ تعالیٰ کی عطائے خاص اور اطلاع سے ہوتی ہے۔ انبیاء (علیھم السلام) پر یہ علم بذریعہ وحی و الہام منکشف ہوتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی بعض صفات ایسی ہیں کہ جو اس نے اپنے بندوں کو بھی عطا فرما رکھی ہیں جیسے سماعت و بصارت ، رافت و رحمت اور علم و حکمت وغیرہ مگر بندے کی کوئی صفت اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کے نہ تو مساوی ہے اور نہ اس سے کوئی مماثلت رکھتی ہے اس لیے ذات باری تعالیٰ کی تمام صفات ذات، قدیم ، ازلی ، ابدی اور سرمدی ہیں جبکہ بندے کی تمام صفات مخلوق ، عطائی ، حادث اور محدود ہیں۔

علم غیب خاصہ نبوت ہے

علم غیب خاصہ نبوت ہے اس کے بغیر نبوت کا تصور ہی مکمل نہیں کیونکہ نبی کا معنی ہی غیب کی خبریں دینے والا ہے۔  صحیح عقیدہ یہی ہے کہ علم غیب نبی کا معجزہ اور اس کی نبوت کی بین دلیل ہے۔ پھر جب یہ بات نص قطعی سے ثابت ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ بلا استثناء تمام انبیاء کرام علیھم السلام کو اسن کے مراتب و مدارج کے لحاظ سے غیب پر مطلع فرماتا ہے۔علم غیب کے حوالے سے آپ (ﷺ) کو جو فضیلت اور مرتبہ و کمال حاصل ہوا وہ کسی اور نبی یا رسول کو ارزانی نہیں کیا گیا۔ سورۃ رحمٰن میں کتنے پیارے انداز سے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب (ﷺ) کو قرآن سکھانے کا ذکر فرمایا:

ترجمہ :  رحمٰن (وہی ہے جس ) نے قرآن کی تعلیم (سرکارِ دوعالم ﷺ کو ) دی۔

اللہ تعالیٰ  نے اپنے پیارے حبیب (ﷺ) کو براہ راست ہر شے کا علم عطا فرما دیا۔ آپ (ﷺ) کو ہر علم بالترتیب نزول قرآن کی تکمیل کے ساتھ عطا ہوا۔ ارشاد ربانی ہے:

ترجمہ: اور اس نے آپ کو وہ سب علم عطا کر دئیے جو آپ نہیں جانتے تھے اور آپ پر اللہ کا بڑا فضل ہے۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنے حبیب  محمد مصطفیٰ (ﷺ) کو علم غیب عطا کرنے کہ مہر تصدیق ثبت فرما دی۔

ایک اور جگہ اللہ پاک فرماتا ہے کہ :

ترجمہ: یہ (بیان ان) غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔

ایک اور جگہ رب کریم نے فرمایا:

ترجمہ: اور وہ(نبی اکرم ﷺ) غیب ( کے بتانے ) پر بالکل بخیل نہیں ہیں۔

حضور ﷺ کے علم      ماکان ومایکون کا بیان

آقائے دو جہاں سرور کون و مکان (ﷺ) کی وسعت علم اور اطلاع علی الغیب کی فراخی و کشادگی کا یہ عالم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو ماکان و مایکون کا علم عطا فرما دیا۔ یعنی ان تمام باتوں سے آپ (ﷺ) کو باخبر کر دیا گیا جو ماضی میں بیت چکیں اور جو آئندہ پیش آنے والی ہیں۔ یہ علم مندرجات لوح محفوظ اور جمیع جزئیات خمسہ کو بھی محیط ہے۔رب کریم کا آپ (ﷺ) کو گذ شتہ اور آئندہ پر مطلع فرمانا بلاشبہ عظمت مصطفوی (ﷺ) کی دلیل ہے۔

حضرت عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) روایت کرتے ہیں:

حضور (ﷺ) ہمارے درمیان تشریف فرما ہوئے۔ پس ہمیں ابتدا سے لیکر جنتیوں کے جنت اور دوزخیوں کے دوزخ میں اپنے اپنے ٹھکانے میں داخل ہونے تک کی خبر دے دی۔(سبحان اللہ)- صحیح بخاری 453:1 کتاب بدء الخلق

اتنی وسعت علمی کے باوجود حضور اکرم(ﷺ) کے علم کو اللہ تعالیٰ کے علم کے مقابلے میں وہی نسبت ہے جو ایک قطرے کو ایک  بحر بے کنار سے ہوتی ہے۔

اللہ تعالیٰ کا علم محیط ہے اور حضور ﷺ کا علم محاط ہے۔ امام بوصیری (رحمتہ اللہ علیہ) حضور اکرم (ﷺ) کی وسعت علمی کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں۔

فان من جودک الدنیا و ضرتھا                 و من علومک علم اللوع و القلم

ترجمہ:  بے شک دنیا و عقبیٰ آپ کے جودو سخاوت کے مرہون منت ہیں :  اور آپ کے علوم باطنی  ، لوح و قلم پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

 


ENGLISH TRANSLATION

 

In the Name of Allah Who are Mercy for all.

My Lord, pray and peace always and forever

On your lover is the best of all creation

Muhammad is the master of the all creatures and the all heavy

And the all groups from Arabia and from the Gulf

 

THE KNOWLEDGE OF THE UNSEEN OF HAZRAT MUHAMMAD (PBUH)

The owner of every praise and praise is the Almighty God, the One and Only. Who is the Creator of all things, and He is the Exalted in Might, the Wise. The essence that is the science of the unseen is its manifestation, its magic is and its discussion is all over the place. Peace and blessings be upon his best prophet, HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH), that among the prophets, his blessed and praiseworthy attributes are the most beloved of God Almighty.

If we talk about the knowledge of the unseen, then if we study the Qur'an, then in many places such verses pass before our eyes which show that Allah is the Knower of the Unseen, as in one place the Almighty says:

TRANSLATION: HE (THE HOLY PROPHET) is the Knower of the unseen and the seen.

One thing that comes to mind here is that there is any unseen thing from Allah Almighty? The answer to this question is that the knowledge of the unseen of the Almighty does not mean that anything can be hidden from Allah Almighty.

Allaah says in the Qur'aan:

TRANSLATION: And it is not the glory of Allah to inform you of the unseen. But He chooses from the Messengers whom He wills (for the knowledge of the Unseen).

THE DIFFERENCE BETWEEN PERSONAL KNOWLEDGE OF

THE UNSEEN AND KNOWLEDGE OF THE UNSEEN:

It is a fact that personal knowledge of the unseen is exclusive to Allah Almighty and He is the real owner of the knowledge of the unseen. Allah Almighty informs His chosen prophets and messengers about the unseen in order to fulfill the position of prophethood and messengership. The knowledge of the unseen comes to them from the special gift and information of Allah Almighty. This knowledge is revealed to the Prophets (peace be upon them) through revelation and inspiration.

There are some attributes of God which He has bestowed on His creature, such as hearing and sight, grace and mercy, and knowledge and wisdom, etc., but no attribute of a creature is equal to any attribute of God Almighty. Therefore, all the attributes of the Almighty are caste, ancient, eternal, while all the attributes of the creature are created, gifted, accidental, and limited.

THE KNOWLEDGE OF THE UNSEEN IS A SPECIAL PROPHECY

Knowledge of the unseen is a special prophecy, without which the concept of prophecy is not complete, because the meaning of the prophet is the one who informs about the unseen. The correct belief is that the knowledge of the unseen is between the miracle of the Prophet and the proof of his prophethood. Then when it is proved from the definitive text that Allah Almighty informs all the Prophets (peace be upon them) without exception about the unseen in terms of their ranks and degrees. It was not cheapened to any other prophet or messenger. In Surah Ar-Rahman, how lovingly Allah mentions teaching the Qur'an to His Beloved:

TRANSLATION: The Most Gracious (He is the One) who taught the Qur'an (to the government of the two worlds).

Allah Almighty gave the knowledge of everything directly to HIS BELOVED (PBUH). He was given every knowledge with the completion of the revelation of the Qur'an. Allah says:

TRANSLATION: And He has given you all the knowledge which you did not know and upon you is the great bounty of Allah.

In this blessed verse, Allah gave the knowledge of the unseen to HIS BELOVED MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) and recorded the seal of confirmation.

In another place Allah says:

TRANSLATION: This is one of the news of the unseen which We reveal to you.

Elsewhere, the Lord said:

TRANSLATION:  And they (the Holy Prophet) are not at all stingy about the unseen.

Statement of the Holy Prophet's knowledge of Makan and Maikoon

Lord, where the breadth of knowledge and knowledge of the unseen is a sign that Allah Almighty has given you the knowledge of what was in the past and what was in future. That is, he was informed of all the things that have happened in the past and that are going to happen in the future. This knowledge is contained in the contents of the Tablet and also covers all the details of Khumsa. The fact that the HOLY PROPHET (PBUH) informed you (() about the past and the future is undoubtedly a proof of the greatness of MUSTAFAVI ().

Hazrat Umar (may Allah be pleased with him) narrates:

THE HOLY PROPHET (PBUH) came among us. So He informed us from the beginning to the Paradise of the people of Paradise and the Fire of Hell to enter their abode. (Subhan Allah) -                        Sahih Bukhari 453: 1 Book of Innovation

In spite of such extent of knowledge, the knowledge of THE HOLY PROPHET (PBUH) has the same relation to the knowledge of Allah Almighty as a drop has to a boundless sea.

The knowledge of Allah is encompassing and the knowledge of the Holy Prophet is encompassing. Imam Busiri (may Allah have mercy on him) expresses the breadth of knowledge of THE HOLY PROPHET (PBUH) in these words.

فان من جودک الدنیا و ظرتھا                 و من علومک علم اللوع و القلم

TRANSLATION:  Surely the world and the hereafter are indebted to your Judo generosity: and your esoteric knowledge encompasses the tablet and the pen.

 

(to be continued)

کوئی تبصرے نہیں