Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

سیدہ النساء سیدہ فاطمتہ الزہرہ(علیہ السلام) | SYEDA FATIMA TU ZAHRA AS

  بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا            عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْ...

 


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ

مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا           عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ             وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ

سیدہ النساء سیدہ فاطمتہ الزہرہ(علیہ السلام)

تعارف

سیدہ  فاطمہ(علیہ السلام) جن کا معروف نام  سیدہ فاطمۃ الزھراء (علیہ السلام)  ہے۔ آپ (علیہ السلام)  حضرت محمد مصطفی(ﷺ)  اور خدیجہ بنت خویلد(رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کی لاڈلی صاحبزادی ہیں ۔تمام  اہل مسلم نزدیک آپ ایک برگزیدہ (پاک)  ہستی ہیں۔ آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)کی ولادت باسعادت  متفقہ  روایت کے مطابق 20 جمادی الثانی بروزجمعتہ المبارک ،  بعثت کے پانچویں سال میں مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کی شادی حضرت علی ابن ابی طالب( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے ہوئی ۔ حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے آپ کے دو بیٹے حضرت امام  حسن (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور حضرت امام حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )اور دو بیٹیاں  سیدہ زینب(رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  اور سیدہ ام کلثوم (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   پیدا ہوئیں۔ آپ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)کی وفات اپنے والد گرامی حضرت محمدمصطفیٰ(ﷺ)  کی ظاہری دنیا سے پردہ پوشی کے چند ماہ بعد تقریباً 632ء میں ہوئی۔

آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کی پرورش و  تربیت خاندانِ رسالت میں ہوئی جو حضرت محمدمصطفیٰ (ﷺ) ، حضرت خدیجہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) ، فاطمہ بنت اسد(رضی اللہ تعالیٰ عنہما)، ام سلمیٰ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) ،  حضرت محمد مصطفیٰ(ﷺ) کے چچا حضرت عباس (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)  کی زوجہ محترمہ  ام الفضل (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) ،  جناب حضرت ابوطالب کی ہمشیرہ  محترمہ ام ہانی (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)،  حضرت جعفر طیار (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی زوجہ محترمہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا  ، محترمہ صفیہ بنت حمزہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  وغیرہ نے مختلف اوقات میں کی۔ حضرت خدیجہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)کے انتقال کے بعد حضرت محمد  مصطفیٰ (ﷺ) نے ان کی تربیت و پرورش کے لیے  سیدہ فاطمہ بنت اسد (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کو منتخب کیا ۔ جب  سیدہ فاطمہ بنت اسد (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کا  انتقال ہو گیا تو اس وقت حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) نے حضرت ام سلمیٰ(رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  کو ان کی تربیت کی ذمہ داری دے دی۔

القاب اور کنیت

آپ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)کے مشہور القاب جن سے اہل اسلام میں مقبول ہیں وہ سیدۃ  زھرا(رضی اللہ تعالیٰ عنہما)اور سیدۃ النساء العالمین  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) (تمام جہانوں (دنیا اور جنت )کی عورتوں کی سردار) اورسیدۃ  بتول  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)ہیں۔ مشہور کنیت ام الائمہ، ام السبطین اور ام الحسنین ہیں۔ آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  کو سیدۃ النساء العالمین ایک مشہور حدیث مبارکہ کی وجہ سے مشہور ہو جس کا مفہوم ہے جس میں حضرت محمد(ﷺ)  نے ان (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  کو بتایا کہ وہ دنیا اور آخرت میں عورتوں کی سیدہ (سردار) ہیں۔ اس کے علاوہ خاتونِ جنت ، السیدہ ، الطاہرہ،  المرضیہ  ، الزکیہ، بھی القاب  مشہور ہیں ۔

حالاتِ زندگی

بچپن: ـ  حضرت  سیدہ فاطمتہ الزہرا  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  کی ابتدائی تربیت خود رسول اللہ  (ﷺ) اور حضرت خدیجتہ الکبریٰ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  نے کی۔ ان کے علاوہ سیدہ پاک (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   کی تربیت میں اولین مسلمان خواتین شامل رہیں۔ آپ (ﷺ) کی  والدہ ماجدہ  حضرت خدیجہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہما)    کا انتقال  آپ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)    کے بچپن میں ہو گیا تھا۔ حضرت خدیجہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   نے اسلام کا ابتدائی زمانہ دیکھا اور وہ تمام تنگی و سختی جو ابتدائے زمانہ میں قریش کے ہاتھوں ہوئی وہ رسول اکرم (ﷺ) کے ساتھ شانہ بشانہ   برداشت کیں۔ روایت میں آتا ہے کہ ایک دفعہ حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) کعبہ میں  سجدہ کی حالت میں تھے۔ اسی وقت ابوجہل اور اس کے ساتھیوں نے  رسول اکرم (ﷺ)  پر اونٹ کی اوجھڑی ڈال دی۔ حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   کو خبر ملی تو آپ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  نے آ کر حضور پاک (ﷺ) کی کمرِ مبارک  پانی سے دھوئیں ،  حالانکہ  تب سیدہ خاتون  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  کمسن تھیں۔ اس وقت آپ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   بہت روتی تھیں تو حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ)  ان کو کہتے جاتے تھے کہ اے میری پیاری بیٹی مت رو ،  اللہ (انشاء اللہ ) آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   کے  والد کی مدد کرے گا۔

سیدہ النساء محترمہ فاطمتہ الزہرہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   کا ابھی بچپن ہی میں تھا جب  ہجرتِ مدینہ کا واقعہ ہوا۔  ماہ ربیع الاول میں بعثت کی دس تاریخ کو ہجرت ہوئی۔  حضرت محمد  مصطفیٰ (ﷺ) نے  مدینہ پہنچ کر حضرت  زید بن حارثہ اور ابو رافع کو 500 درھم اور اونٹ دے کر مکہ سے حضرت فاطمتہ الزہرا (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  ، حضرت فاطمہ بنت اسد(رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  ، حضرت سودہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   اور سیدہ عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)    کو بلوایا  ۔ چنانچہ وہ کچھ دن بعد مدینہ پہنچ گئیں۔ بعض  روایات میں آتا ہے کہ انہیں حضرت علی( علیہ السلام) بعد میں لے کر آئے۔ 2 ہجری تک آپ حضرت فاطمہ بنت اسد (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  کی زیرِ تربیت رہیں۔ جب 2ھ میں رسول اللہ نے حضرت ام سلمیٰ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  سے عقد کیا تو حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   کو ان کی تربیت میں دے دیا۔

حضرت ام سلمیٰ(رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  نے فرمایا کہ جب رسول اکرم (ﷺ) نے سیدہ فاطمتہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)    کو میرے سپرد کیا گیا۔ تو میں نے انہیں ادب سکھانا چاہا مگر خدا کی قسم سیدہ  فاطمتہ الزہرہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)    تو مجھ سے زیادہ مودب تھیں اور تمام باتیں مجھ سے بہتر جانتی تھیں۔ رسول اللہ (ﷺ)   سیدہ النساء (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  سے بہت محبت کرتے تھے۔عمران بن حصین کی روایت ہے کہ ایک دفعہ میں  رسول اللہ (ﷺ) کے ساتھ بیٹھا تھا کہ سید فاطمتہ الزہرا (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  جو ابھی کم سن تھیں تشریف لائیں۔ سخت بھوک کی وجہ سے ان کا رنگ متغیر ہو رہا تھا۔آنحضرت (ﷺ)نے دیکھا تو کہا کہ بیٹی ادھر آو۔ جب آپ قریب آئیں تو رسول اللہ (ﷺ) نے دعا فرمائی کہ" اے بھوکوں کو سیر (بھوک دور)کرنے والے پروردگار عالم ، اے پستی کو بلندی عطا کرنے والے مالک، میری بیٹی سیدہ  فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  بنت محمد(ﷺ)   کے بھوک کی شدت کو ختم فرما دے۔ اس دعا کے بعد حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)  کے چہرے کی زردی  ، سرخی رنگ میں بدل گئی ، چہرے پر خون دوڑنے لگا اور آپ  (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)   ہشاش بشاش نظر آنے لگیں۔خود حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما)    کا بیان ہے کہ اس کے بعد مجھے پھر کبھی بھوک کی شدت نے پریشان نہیں کیا۔(سبحان اللہ)




ENGLISH TRANSLATION

 

In the Name of Allah Who are Mercy for all.

My Lord, pray and peace always and forever

On your lover is the best of all creation

Muhammad is the master of the all creatures and the all heavy

And the all groups from Arabia and from the Gulf

SYEDA-AL-NISA SYEDA FATIMA AL-ZAHRA (R.A)

INTRODUCTION

Syeda Fatima (R.A) whose well-known name is SYEDA FATIMA AL-ZAHRA (R.A). SHE (R.A) is the beloved daughter of HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) and KHADIJA BINT KHUWAYLID (RA). To all Muslims, Syeda Fatima (R.A) is a chosen (pure) being. SHE (Syeda Fatima (R.A) was happily born in Makkah on the 20th of Jamadi al-Thani, the fifth year of the Apostasy, according to the unanimously agreed tradition. SHE Syeda Fatima (R.A) married HAZRAT ALI IBN ABI TALIB (RA). From HAZRAT ALI (RA) his two sons HAZRAT IMAM HASSAN (RA) and HAZRAT IMAM HUSSAIN (RA) and two daughters SYEDA ZAINAB (RA) and SYEDA UMM KULTHUM (RA) was born. SHE Syeda Fatima (R.A) died in about 632 AD, a few months after Her Father, HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) was veiled from the external world.

SHE Syeda Fatima (R.A) was brought up in the family of the PROPHET MUHAMMAD (PEACE BE UPON HIM), Hazrat Muhammad Mustafa (peace be upon him), Hazrat Khadija (peace be upon him), Fatima bint Asad (peace be upon her), Umm Salma (peace be upon her). HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA'S (PBUH) uncle Hazrat Abbas (RA) wife of Mohtarma Umm Al-Fadl (RA), Hazrat Abu Talib's sister Mohtarma Umm Hani (RA), Hazrat Jafar Tayyar (RA) His wife Hazrat Asma bint Umays, Safia bint Hamza (may Allah be pleased with her) etc. did it at different times. After the death of Hazrat Khadija (RA), HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) selected SYEDA FATIMA BINT ASAD (RA) for his training and upbringing. When FATIMA BINT ASAD (RA) passed away, then HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) gave the responsibility of her training to HAZRAT UMM SALMA (RA).

TITLES AND NICKNAMES

The famous titles of Syeda Fatima (R.A which are popular among the people of Islam are SYEDA ZAHRA (may Allah be pleased with her) and Syeda Nisa Al-Alamin (may Allah be pleased with her), BATOOL (may Allah be pleased with him). Popular surnames are UMM AL-IMAMAH, UMM AL-SABTEEN and UMM AL-HASNAIN May SHE Syeda Fatima (R.A be famous because of a famous hadith which has the meaning in which Prophet Muhammad (peace be upon him) told HER (Syeda Fatima (R.A) that SHE (Syeda Fatima (R.A) is the master of women in this world and in the hereafter. (SARDAR). Also known as Lady of Paradise, AL-SAYYIDA, AL-TAHIRA, AL-MARDIYA, AL-ZAKIYAH.

LIVING CONDITIONS

Childhood: The initial training of HAZRAT SYEDA FATIMA AL-ZAHRA (RA) was done by THE HOLY PROPHET (PBUH) himself and Hazrat KHADIJAH AL-KUBRA (RA). Apart from them, the first Muslim women were involved in the training of SYEDA PAK (RA). Her (Syeda Fatima (R.A) mother HAZRAT KHADIJA (RA) had passed away in his childhood. HAZRAT KHADIJAH (RA) saw the early days of Islam and endured all the hardships that befell the Quraysh in the early days along with THE HOLY PROPHET (PBUH). It is narrated that once HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) was in a state of prostration in the Kaaba. At the same time, Abu Jahl and his companions threw a camel's head at THE HOLY PROPHET (PBUH). When HAZRAT FATIMA (RA) got the news, SHE (Syeda Fatima (R.A) came and washed the blessed back of THE HOLY PROPHET (PBUH) with water, even though Syeda Fatima (R.A) was young then. At that time SHE (Syeda Fatima (R.A) was crying a lot and Hazrat Muhammad Mustafa (PBUH) used to say to her: O my dear daughter, do not weep, Allah (may Allah be pleased with you) will help “Your Father”.

FATIMA AL-ZAHRA (RA) was still a child when the migration to Madinah took place. Migration took place on the tenth day of Ba'ath in the month of Rabi-ul-Awal. HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) reached Madinah and gave 500 dirhams and camels to Hazrat Zaid bin Haritha and Abu Rafi 'and HAZRAT FATIMAH AL-ZAHRA (RA), HAZRAT FATIMA BINT ASAD (RA), HAZRAT SOODA (RA) SHE CALLED SYEDA AYESHA (RA). So she reached Madinah a few days later. According to some traditions, they were brought by HAZRAT ALI (AS) later. Until 2 AH, SHE (Syeda Fatima (R.A) was under the tutelage of HAZRAT FATIMA BINT ASAD (RA). When THE PROPHET (PBUH) married HAZRAT UMM SALMA (RA) in 2 AH, HE (HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) trained HAZRAT FATIMA (RA) in Her training.

HAZRAT UMM SALMA (RA) said that when THE HOLY PROPHET (PBUH) handed over SYEDA FATIMA (RA) to me. So I wanted to teach them literature, but by God, FATIMA AL-ZAHRA (R.A) was more polite than me and knew all things better than me. THE HOLY PROPHET (PBUH) loved SYEDA AL-NISA (RA) very much.

According to the narration of Imran bin Husain, once he was sitting with the THE HOLY PROPHET (PBUH) that SYED FATIMA AL-ZAHRA (RA) who is now Visit less. Her color was changing due to severe hunger. When THE HOLY PROPHET PBUH saw Her, HE (PBUH) said, "Daughter, come here." When SHE (Syeda Fatima R.A) approached, the Messenger of Allah (PBUH) prayed: “O Lord of the worlds who satisfy the hunger, O Lord who exalts the lowly, my daughter SYEDA FATIMA (RA) BINT MUHAMMAD PBUH, Eliminate the intensity of hunger. After this supplication, the face of HAZRAT FATIMA (RA) turned yellow to red and blood started running on Her face and SHE (Syeda Fatima R.A) looked happy. HAZRAT FATIMA (RA) herself states that after that I was never bothered by the intensity of hunger again. (Subhan Allah)




1 تبصرہ

  1. سیدہ ، زاہدہ ، طیبہ طاہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما

    جان احمد کی رحمت پہ لاکھوں سلام

    جواب دیںحذف کریں