Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

انا اعطینک الکوثر(فضیلیت)

  ﷽ السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا            عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ مُحَمَّد...

 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ

مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا           عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ             وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ

حضور پرنور(ﷺ) پر انعامات خداوند

إِنَّا أَعْطَيْنَاکَالْکَوْثَرَo فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْo إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ

خدائے پاک کے بے پناہ انعام و اکرام میں اعلی درجے پر فائز سورۃ کوثر(نہر کوثر) شامل ہے۔

”سورۃ کوثر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 (ترجمہ) بے شک ہم نے تمہیں کوثر عطا کی ۔ تو اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی دیں ۔کچھ شک نہیں کہ آپ کا دشمن ہی بےاولاد رہے گا۔"

 پس منظر :

جب آقا ئے دوجہاں پر یہ سورۃ نازل ہوئی تب محبوب سبحانی اصحاب کے محفل سجائے بیٹھے تھے۔ جیسا کہ اس حدیث میں آتا ہے۔

عَنْ سَعِيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ رضی الله عنه عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي ا عنهما قَالَ: اَلْکَوْثَرُ: اَلْخَيْرُ الْکَثِيْرُ الَّذِي أَعْطَاهُ اُ إِيّاهُ. قَالَ أَبُوْ بِشْرٍ: قُلْتُ لِسَعِيْدٍ: إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُوْنَ أَنَّـه نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ سَعِيْدٌ: اَلنَّهَرُ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ مِنَ الْخَيْرِ الَّذِي أَعْطَاهُ اُ إِيّاهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الرقاق، باب في الحوض، 5 /2405، الرقم: 6206، والنسائي في السنن الکبري، 6 /523، الرقم: 11704، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /323، الرقم: 31767، والحاکم في المستدرک، 2 /586، الرقم: 3979، وقال: هذا حديث صحيح علی شرط الشيخين، وابن المبارک في الزهد، 1 /562، الرقم: 1614.

حضرت سعید بن جیبر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)  ، حضرت عبداللہ بن عباس (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا "کوثر سے مراد بہت زیادہ بھلائیاں (اور انعامات) ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم (ﷺ) ہی کو عطا فرمائی ہیں۔

ابوبشر کا بیان ہے کہ میں سعید بن جیبر سے کہا کہ بعض لوگوں کا تو یہ خیال ہے کہ وہ جنت میں ایک نہر ہے۔ حضرت سعید بن جیبر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے فرمایا کہ وہ نہر تو اس خیر کا ایک حصہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو عطا فرمائی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، نسائی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

حدیث نمبر:2

 عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: بَيْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا إِذْ أَغْفٰی إِغْفَائَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَه مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا: مَا أَضْحَکَکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ: أُنْزِلَتْ عَلَيَّ أنِفًا سُوْرَةٌ فَقَرَأَ بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ: {إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَo فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْo إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُo} ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُوْنَ مَا الْکَوْثَرُ؟ فَقُلْنَا: اَﷲُ وَرَسُوْلُه أَعْلَمُ قَالَ: فَإِنَّه نَهْرٌ وَعَدَنِيْهِ رَبِّي عَلَيْهِ خَيْرٌ کَثِيرٌ هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أنِيَتُه عَدَدُ النُّجُوْمِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ.

2: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الصلاة، باب حجة من قال البسملة آية من أول کل سورة، 1 /300، الرقم: (53) 400، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في الحوض، 4 /237، الرقم: 4747، والنسائي في السنن، کتاب الافتتاح، باب قراء ة، 2 /133، الرقم: 904، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /102، الرقم: 12015، وأبو يعلی في المسند، 7 /40، الرقم: 3951، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 /434، الرقم: 2317، والقرطبي في الحوض والکوثر، 1 /98، الرقم: 35.

’’ حضرت انس بن مالک (رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم(ﷺ) ہم میں تشریف فرما تھے ، اچانک آپ (ﷺ) کو اونگھ آگئی(جو کہ نزول وحی کی کیفیات میں سے ایک کیفیت تھی) ، پھر آپ (ﷺ) نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا تو ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (ﷺ) کون سی چیز آپ (ﷺ) کی مسکان کی وجہ بنی؟

آپ (ﷺ) نے فرمایا ابھی مجھ پر سورۃ مبارکہ نازل ہوئی : پھر آپ (ﷺ) نے فرمایا  اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ :بے شک ہم نے آپ کو (ہر خیر و فضیلت میں) بے انتہاکثرت بخشی ہے- پس آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں (یہ ہدیہ تشکر ہے) –بے شک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہوگا۔

آپ (ﷺ) نےفرمایا تم جانتے ہو کوثر کیا ہے؟ ہم نے عرض کی : اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول (ﷺ) ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا : کوثر وہ نہر ہے جس کا میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے۔ اس میں خیر کثیر ہے ، وہ ایک حوض ہے جس پر میری امت کے لوگ قیامت کے دن پانی پینے کے لیے آئیں گے ۔ اس کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابر ہیں۔

اِس حدیث کو امام مسلم، ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

حدیث نمبر:3

 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما فِي الْکَوْثَرِ قَالَ: هٰذَا الْخَيْرُ الْکَثِيْرُ فَقَالَ مُحَارِبٌ: سُبْحَانَ اﷲِ، مَا أَقَلَّ مَا يَسْقُطُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَوْلٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما يَقُوْلُ: لَمَّا أُنْزِلَتْ {إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ} قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : هُوَ نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَتَاه مِنْ ذَهَبٍ يَجْرِي عَلٰی جَنَادِلِ الدُّرِّ وَالْيَاقُوْتِ شَرَابُه أَحْلٰی مِنَ الْعَسَلِ وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ وَأَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ مِنْ رِيْحِ الْمِسْکِ قَالَ: صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما هٰذَا وَاﷲِ الْخَيْرُ الْکَثِيْرُ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ: صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

3: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 /112، الرقم: 5913، والحاکم في المستدرک، 3 /625، الرقم: 6308.

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما ’’سورہ کوثر‘‘ کی تفسیر بیان فرماتے ہیں کہ اِس سے مراد ’’خیر کثیر‘‘ ہے (جو صرف آپ ﷺ کو ہی اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے)، امام محارب نے فرمایا: سبحان اﷲ، حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے بہت کم ہی کوئی بات چھوٹتی ہے۔ میں نے حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جب سورہ مبارکہ ’’اِنَّا اَعْطَيْنٰـکَ الْکَوْثَرَ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوثر سے مراد جنت کی ایک نہر ہے، جس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں اور وہ اعلیٰ قسم کے موتیوں اور یاقوت کے بہاؤ پر چلتی ہے، اِس کے پانی کا ذائقہ شہد سے زیادہ میٹھا، اور دودھ سے زیادہ سفید اور برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری کی خوشبو سے زیادہ خوشبو دار ہے۔ امام محارب نے فرمایا کہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما نے صحیح فرمایا: اللہ تعالیٰ کی قسم! واقعی یہ خیر کثیر ہے۔‘‘

اِس حدیث کوامام احمد اور حاکم نے روایت کیا اور فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

حدیث نمبر:4

عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَسِيْرُ فِي الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ قُلْتُ: مَا هٰذَا يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هٰذَا الْکَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاکَ رَبُّکَ فَإِذَا طِيْنُه أَوْ طِيْبُه مِسْکٌ أَذْفَرُ شَکَّ هُدْبَةُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

4:أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الرقاق، باب في الحوض، 5 /2406، الرقم: 6210، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /191، الرقم: 13012، 13179، وابن حبان في الصحيح، 14 /391، الرقم: 6474، وأبو يعلی في المسند، 5 /257، الرقم: 2876، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 /286، الرقم: 5662.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں جنت کی سیر کر رہا تھا، سیر کرتے کرتے اچانک میں ایک نہر پر پہنچا، اُس نہر کے کناروں پر خولدار موتیوں کے گنبد تھے۔ میں نے جبریلِ امین سے کہا: یہ کیا ہے؟ اُنہوں نے کہا: یا رسول اﷲ(ﷺ)! یہ کوثر ہے جو آپ کے ربّ نے آپ کو عطا کی ہے۔ اِس کی مٹی یا خوشبو تیز مشک و کستوری کی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، اَحمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

حدیث نمبر :5

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: لَمَّا عُرِجَ بِنَبِيِّ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم فِي الْجَنَّةِ، أَوْ کَمَا قَالَ، عُرِضَ لَه نَهْرٌ حَافَتَاهُ الْيَاقُوْتُ الْمُجَيّبُ أَوْ قَالَ: الْمُجَوَّفُ فَضَرَبَ الْمَلَکُ الَّذِي مَعَه يَدَه فَاسْتَخْرَجَ مِسْکًا. فَقَالَ مُحَمَّدٌ صلی الله عليه واله وسلم لِلْمَلَکِ الَّذِي مَعَه: مَا هٰذَا؟ قَالَ: الْکَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاکَ اﷲُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَه وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.

5:أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب تفسير القرآن، باب تفسير سورة: إناأعطيناک الکوثر، 4 /1900، الرقم: 4680، وأبو داود في السنن، کتاب السنة، باب في الحوض، 4 /237، الرقم: 4748، والنسائي في السنن الکبری، 6 /523، والرقم: 11706، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 /115، 164، 263، الرقم: 12172، 12697، 13802، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 /305، الرقم: 31654، وأيضًا، 7 /46، الرقم: 34105، وعبد بن حميد في المسند، 1 /359، الرقم: 1189، وأبو يعلی في المسند، 6 /440، الرقم: 3823، والطبراني في المعجم الأوسط، 3 /188، الرقم: 2885، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 6 /1190، الرقم: 2251.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جنت میں معراج کروائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر نہرِ کوثر پیش کی گئی جس کے دونوں کنارے خول دار یا قوت کے ہیں۔ جو فرشتہ آپ کے ساتھ تھا اُس نے ہاتھ مارا تو اُس سے کستوری نکالی۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اُس فرشتے سے، جو آپ کے ساتھ تھا، فرمایا: یہ کیا ہے؟ اُس نے عرض کیا: (یا رسول اﷲﷺ! ) یہ نہرِ کوثر ہے جو اﷲ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہے۔‘‘

اِس حدیث کو امام بخاری، ابو داود، نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے، مذکورہ الفاظ ابو داود کے ہیں۔

حدیث نمبر :6

 عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَ: سَأَلْتُهَا عَنْ قَوْلِه تَعَالٰی: {إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ} قَالَتْ: نَهَرٌ أُعْطِيَهُ نَبِيّکُمْ صلي الله عليه واله وسلم شَاطِئَاهُ عَلَيْهِ دُرٌّ مُجَوَّفٌ أنِيَتُه کَعَدَدِ النُّجُومِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

6:أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب تفسير القرآن، باب تفسير سورة إناأعطيناک الکوثر، 4 /1900، الرقم: 4681، والعسقلاني في فتح الباري، 8 /732، وأيضًا في تغليق التعليق، 4 /378، الرقم: 4965، والعيني في عمدة القاري، 20 /3، الرقم: 5694، وابن کثير في تفسير القرآن، 4 /558، والسّيوطي في الدر المنثور، 8 /648.

حضرت ابو عبیدہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے پوچھا کہ اِنَّا اَعْطَيْنَکَ الْکُوْثَر کیا ہے ؟ تو آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے فرمایا کہ: "کوثر ایک نہر  ہے جو حضور نبی اکرم(ﷺ) کو عطا کی جائے گی۔ اس کے دونوں کناروں پر خولدار موتی ہوں گے اور نہر کے جام (آسمان کے ) ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے"۔

اِس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیاہے۔

صدق اللہ العظیم



کوئی تبصرے نہیں