﷽ السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ مُحَمَّد...
﷽
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ
کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ
الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ
وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ
سیدہ
النساء سیدہ فاطمتہ الزہرہ(علیہ السلام) کی رخصتی مبارک
تعارف
سیدہ فاطمہ(علیہ السلام) جن کا معروف نام سیدہ فاطمۃ الزھراء (علیہ السلام) ہے۔ آپ (علیہ السلام) حضرت محمد مصطفی(ﷺ) اور خدیجہ بنت خویلد(رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کی
لاڈلی صاحبزادی ہیں ۔
رخصتی:
سیدہ پاک فاطمتہ الزہرا
(سلام اللہ علیہھا) کا نکاح رمضان المبارک میں ہو لیکن سیدہ پاک کی رخصی نکاح کے
کچھ ماہ بعد یکم ذی الحجہ کو ہوئی۔ سیدہ پاک (سلام اللہ علیھا) کی رخصتی کے جلوس میںسیدہ پاک (سلام اللہ
علیھا) ناقہ ( اشہب نامی)پر سوار ہوئیں۔ جس کے ساربان حضرت سلمان فارسی (رضی اللہ تعالیٰ
عنہ) تھے۔ حضور اکرم (ﷺ) کی ازواج مطہرات جلوس کے آگے آگے
تھیں۔ بنی ھاشم کے افراد ننگی تلواریں لے
کر جلوس کے سا تھ ساتھ چلتے تھے۔ مسجد
نبوی کے اردگرد چکر لگانے کے بعد جناب
سیدہ فاطمتہ الزہرا(سلام اللہ علیھا) کو آپ
(سلام اللہ علیہھا)کے سسرال یعنی حضرت علی( رضی اللہ تعالیٰ عنہ )کے گھر
میں اتارا گیا۔ رسول اللہ (ﷺ) نے پانی منگوایا اس پر دعائیں دم کیں اور حضرت علی (رضی اللہ عنہ )اور سیدہ فاطمہ( سلام اللہ علیہا) کے سر بازؤوں اور سینے
پر چھڑک کر اپنے رب کے حضور دعا کی کہ اے
اللہ ! میں شیطان مردود سے انہیں اور ان کی اولاد کو
تیری پناہ میں دیتا ہوں۔(آمین)
ازواج مطہرات نے جلوس کے
آگے رجز پڑھے۔ رسول اللہ (ﷺ) نے عبدالمطلب
کے خاندان اور انصار و مہاجرین کی خواتین کو فرمایا کہ خدا کی حمدو تکبیر کہیں اور رجز پڑھیں کوئی ایسی
بات نہ کہیں اور کریں جس سے خدا تعالیٰ ناراض
ہوتا ہو۔ بالترتیب حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے رجز پڑھے۔ ازواج مطہرات نے جو رجز پڑھے وہ درج ذیل ہیں:
حضرت ام سلمیٰ( رضی اللہ
عنہا) کا رجز:
اے پڑوسنو! چلو اللہ تعالیٰ کی مدد تمہارے ساتھ ہے اور ہر حال میں رب کا شکر ادا کرو۔ اور جن مصیبتوں اور
پریشانیوں تم سے دور کر کے اللہ نے
احسان فرمایا ہے اسے یاد کرو۔ آسمانوں کے پروردگار نے ہمیں کفر کی تاریکیوں سے نکالا
اور ہر طرح کا عیش و آرام دیا۔ اے پڑوسنو!
چلو سید ہ النساء
، زنانِ عالم کے ساتھ جن پر ان کی خالائیں
و پھوپھیاں نثار ہوں۔ اس اعلیٰ مرتبہ پیغمبر کی بیٹی جسے اللہ نے وحی اور رسالت کے
ذریعے سے تمام لوگوں پر فضیلت دی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
کا رجز:
اے عورتو! چادر اوڑھ لو
اور یاد رکھو کہ یہ چیز مجمع میں اچھی سمجھی جاتی ہے۔ یاد رکھو اس پروردگار کو جس
نے اپنے دوسرے شکر گذار بندوں کے ساتھ ہمیں بھی اپنے دینِ حق کے لیے مخصوص فرمایا۔
اللہ کی حمد (تعریف ) اس کے فضل و کرم پر اور شکر ہے اس کا جو عزت و قدرت والا ہے۔
سیدہ فاطمتہ الزہرہ(سلام اللہ علیھا) کو ساتھ لے کے چلو کہ اللہ نے ان (سیدہ فاطمتہ
الزہراسلام اللہ علہیھا) کے ذکر کو بلند
کیا ہے اور ان کے لیے ایک ایسے پاک و پاکیزہ مرد (حضرت علی (علیہ السلام) کو مخصوص کیا ہے جو ان
ہی کے خاندان سے ہے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا
کا رجز:
اے سیدہ فاطمتہ
الزہرا(سلام اللہ علیھا)! آپ (سلام اللہ
علیھا) دوجہاں کی عالم انسانیت کی تمام عورتوں سے بہتر ہو۔ آپ (سلام اللہ علیھا) کا چہرہ چاند کی مثل ہے۔ آپ(سلام
اللہ علیھا) کو اللہ نے تمام دنیا پر فضیلت دی ہے۔ اس شخص کی فضیلت کے ساتھ اور فضیلت بھی ایسی جس کا فضل و شرف سورہ زمر کی
آیتوں میں ہے۔ اللہ نے آپ (سلام اللہ علیھا)
کی تزویج ایک صاحب فضائل و مناقب نوجوان سے کی ہے یعنی حضرت علی( رضی اللہ
عنہ) سے فرمائی جو کہ تمام لوگوں سے بہتر ہے۔ پس اے میری پڑوسنو۔ سید فاطمتہ الزہرا(سلام اللہ علیھا) کو لے کر چلو
کیونکہ یہ ایک بڑی شان والے باپ کی عزت مآب بیٹی ہے۔
شادی کے بعد:
سیدہ فاطمتہ الزہرا(سلام
اللہ علیھا)کی شادی کے بعد قریش کی عورتیں
آپ (سلام اللہ علیھا) کو طعنے دیا
کرتی تھیں کہ آپ (سلام اللہ علیھا) کی
شادی ایک غریب سے کردی گئی ہے۔ اس بات کا
شکوہ سیدہ پاک (سلام اللہ علیھا)نے اپنے
والد محترم (ﷺ) سے کیا ۔ تو اس پر رسول اللہ(ﷺ) نے حضرت فاطمتہ الزہرا(سلام اللہ
علیھا) کا ہاتھ پکڑکر انہیں تسلی دی کہ اے میری لخت جگر پیاری سیدہ فاطمتہ الزہرا(سلام
اللہ علیھا) ایسا ہر
گز نہیں ہے بلکہ میں نےآپ (سلام اللہ علیھا)
کی شادی ایک ایسے شخص سے کی ہے جو
اسلام میں سب سے اول ہے، علم میں سب سے اکمل ہے اور حلم میں سب سے افضل ہے۔ کیا آپ (سلام اللہ
علیھا) نہیں جانتی کہ حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) دنیا و آخرت میں میرا بھائی ہے ؟۔ یہ سن کر سیدہ فاطمتہ الزہرا (سلام اللہ علیھا)مسکرانے لگی اور اپنے والد کے حضور عرض کیا کہ یا رسول اللہ(ﷺ) ،
اے میرے بابا جان میں اس پر راضی اور خوش
ہوں۔
شادی کے بعد آپ (سلام
اللہ علیھا) کی زندگی طبقہ نسواں کے لیے ایک مثال ہے۔ آپ (سلام اللہ علیھا) گھر کا
تمام کام خود کرتی تھیں مگر کبھی حرفِ شکایت زبان پر نہیں آیا۔ آپ (سلام اللہ
علیھا) نہ ہی کوئی مددگار یا کنیز کا تقاضا کیا۔رسول اللہ (ﷺ) نے 7ھ میں ایک کنیز عنایت کی جو حضرت فضہ (رضی اللہ
تعالیٰ عنہ) کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کے ساتھ حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیھا)نے
باریاں مقرر کی تھیں یعنی ایک دن وہ کام کرتی تھیں اور ایک دن حضرت فضہ رضی اللہ
عنہا کام کرتی تھیں۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان کے گھر تشریف
لائے اور دیکھا کہ آپ رضی اللہ عنہ بچے کو گود میں لیے چکی پیس رہی ہیں۔ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک کام فضہ رضی اللہ عنہا کے حوالے کر دو۔
آپ (سلام اللہ علیھا)نے جواب دیا کہ بابا
جان آج فضہ کی باری کا دن نہیں ہے۔
آپ کے حضرت علی رضی اللہ
تعالیٰ عنہا سے بھی مثالی تعلقات تھے۔ کبھی ان سے کسی چیز کا تقاضا نہیں کیا۔ ایک
دفعہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہابیمار پڑیں تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نے پوچھا کہ کچھ کھانے کو دل چاہتا ہو تو بتاؤ۔ آپ نے کہا کہ میرے پدر بزرگوار نے
تاکید کی ہے کہ میں آپ سے کسی چیز کا سوال نہ کروں، ممکن ہے کہ آپ اس کو پورا نہ
کرسکیں اور آپ کو رنج ہو۔اس لیے میں کچھ نہیں کہتی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نے جب قسم دی تو انار کا ذکر کیا۔
آپ رضی اللہ عنہا نے کئی
جنگیں دیکھیں جن میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نمایاں کردار ادا کیا مگر
کبھی یہ نہیں چاہا کہ وہ جنگ میں شریک نہ ہوں اور پیچھے رہیں۔ اس کے علاوہ جنگ احد
میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سولہ زخم کھائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ
و آلہ وسلم کا چہرہ مبارک بھی زخمی ہوا مگر آپ نے کسی خوف و ہراس کا مظاہرہ نہیں
کیا اور مرہم پٹی، علاج اور تلواروں کی صفائی کے فرائض سرانجام دیے۔
ENGLISH
TRANSLATION
In the Name of Allah Who are Mercy for all.
My Lord, pray and peace always and
forever
On your lover is the best of all
creation
Muhammad is the master of the all
creatures and the all heavy
And the all groups from Arabia and
from the Gulf
HAPPY DEPARTURE OF
SYEDA AL-NISA SYEDA FATIMA AL-ZAHRA (A. S) AS BRIDAL
SYEDA
FATIMA (A. S) whose well-known name is SYEDA
FATIMA AL-ZAHRA (A. S). She (A. S) is the beloved daughter of Hazrat
Muhammad Mustafa (PBUH) and Khadija bint Khuwaylid (RA).
DEPARTURE OF BRIDE
The marriage of Fatima Al-Zahra
(peace be upon her) took place in Ramadan, but her departure of the bride was
on first of Dhul-Hijjah a few months after the marriage. In the farewell
procession of Syeda Fatima (peace be upon her), Syeda Fatima (peace
be upon her) rode on Naqa (named Ashhab). The head of which was Hazrat
Salman Farsi (RA). The Wives of the Holy Prophet (PBUH) were in
front of the procession. The people of Bani Hashim marched with the
naked swords. After walking around the Prophet's Mosque, Fatima
Al-Zahra (peace be upon her) was departed off at the house of her
father-in-law, Hazrat Ali (peace be upon him). The Prophet (peace
and blessings of Allaah be upon him) asked for water and prayed over it. I give
refuge to you and their offspring from the accursed Satan. (Amen)
The Wives of the devotees recited praise in front of the procession. The Prophet (PBUH) told the
family of Abdul Muttalib and the women of the Ansar and the Muhajireen to say
the praises of God and recite praise, not to say anything that would offend God Almighty. Hazrat
Umm Salma R.A, Hazrat Ayesha R.A and Hazrat Hafsa R.A recited praise respectively. The following are the
recitations of the wives of the purified ones:
The praise of Hazrat Umm Salma (RA):
O neighbors! May Allah's help be with you and
give thanks to Allah in every situation. And remember the favors which Allah
has bestowed upon you by removing them from you. The Lord of the heavens
brought us out of the darkness of disbelief and gave us all kinds of luxuries.
O neighbors! Come with Sayyid al-Nisa ', the women of the world on whom
their aunts and uncles are scattered. The daughter of this exalted Prophet (PBUH)
whom Allah gave superiority to all people through revelation and prophethood.
THE PRAISE OF HAZRAT AYESHA (RA):
O women! Wear a chador and remember
that this thing is considered good in the community. Remember the Lord who,
along with His other grateful servants, set us apart for His religion. Praise
be to Allah for His bounty and thanks be to Him Who is the Mighty, the Wise.
Take Fatima Al-Zahra (peace be upon her) with you that Allah has raised
the remembrance of her (Fatima Al-Zahra (peace be upon her)) and has
appointed for her such a pure and pure man (Hazrat Ali (peace be upon him)).
Is from her own family.
HAZRAT HAFSA'S R.A PRAISE:
O
Fatima Al-Zahra (peace be upon her)! May You
(peace be upon him) be better than all the women of the world of humanity. Her
(peace be upon him) face is like the moon. Allah has given you superiority over
the whole world. Along with the virtue of this person and also such a virtue
whose grace and honor is in the verses of Surah Az-Zumar. Allah! as married him
(peace be upon him) to a virtuous and virtuous young man, that is, to Hazrat
Ali (R.A) who is better than all people. So, my neighbors. Take Syeda
Fatima Al-Zahra (peace be upon her) because she is the honorable daughter
of a great father.
AFTER MARRIAGE:
After the marriage of Fatima
al-Zahra (peace be upon her), the women of Quraysh used to taunt her (peace
be upon her) that she (peace be upon her) was married to a poor man. Fatima
al-Zahra (peace be upon her) complained about this to her respected THE
HOLY PROPHET (PBUH). Upon this, the Messenger of Allah (PBUH) took the
hand of Hazrat Fatima Al-Zahra (peace be upon her) and reassured her that, O my
beloved daughter, Fatima al-Zahra (peace be upon her) is not like that
at all, but I (peace be upon him). She is married to a person who is the
first in Islam, the most perfect in knowledge and the best in meekness. Don't You
(peace be upon him) know that Hazrat Ali (may Allah be pleased with him)
is my brother in this world and in the hereafter? Upon hearing this, Fatimah
Al-Zahra (peace be upon her) began to smile and said to her father: O
Messenger of Allah (peace be upon him), O my father, I am pleased and pleased
with him.
Your (Peace
Be Upon Her) life after marriage is an example
for women. She (peace be upon her) did all the housework herself but never
uttered a word of complaint. She (Peace Be Upon Her) did not ask for any helper
or slave girl. The Prophet (Peace Be Upon Him) gave a slave girl in 7 AH
who is known as Hazrat Fiza (may Allah be pleased with her). Hazrat
Fatima (peace be upon her) had arranged shifts with them, ie one day She
(Peace Be Upon Her) would work and one day Hazrat Fiza (Peace Be Upon
Her) would work. Once The Prophet (peace and blessings of Allah be
upon him) came to her house and saw that she was grinding the baby in her lap. The
Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Give a task to Fiza.
He (peace be upon him) replied that Baba Jan, today is not the day of Fiza.
She (Peace
Be Upon Her) also had an ideal relationship with Hazrat
Ali R. Never demanded anything from them. Once Hazrat Fatima (RA)
fell ill and Hazrat Ali (RA) asked her if she wanted something to eat.
You said that my father has insisted that I should not ask you anything, You
may not be able to fulfill it and you will be sad. So I will not say anything.
When Hazrat Ali (RA) swore, he mentioned pomegranate.
She saw many wars in which Hazrat
Ali R.A played a significant role but She never wanted them to take part in
the war and stay behind. In addition, in the battle of Uhud, Hazrat Ali (RA)
suffered sixteen wounds and the blessed face of the Prophet (PBUH) was
also wounded, but he did not show any fear and he applied ointment, treatment
and swords Performed cleaning duties.
کوئی تبصرے نہیں