---بسم اللہ الرحمٰن الرحیم--- تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور صلوٰۃ و سلام ہو اللہ کے رسول ﷺ پر ، آپ ﷺ کے صحابہ کرام پر اور ہر اس شخص پر ...
---بسم اللہ الرحمٰن الرحیم---
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور صلوٰۃ و سلام ہو اللہ کے
رسول ﷺ پر ، آپ ﷺ کے صحابہ کرام پر اور ہر اس شخص پر جو آپ کو محبوب بنائے۔
عقیدہ توحید
عقیدہ توحید ہی وہ بنیا دہے جس پر محمد بن عبداللہ ﷺ کی
دعوت قائم ہے اور یہ بنیاد حقیقتاً تمام رسولوں
، نبیوں اور پیغمبروں کی جولاں گاہ ہے۔
فرمان خداوند ہے۔
ترجمہ: "اور ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو !
اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت(کی بندگی) سے بچو۔"
عبادت کے لائق صرف ایک اللہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
ترجمہ:" اور آپ (ﷺ) سے پہلے ہم نے جو رسول بھیجا اسے
ہم یہی وحی کرتے رہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا میری ہی عبادت کرو"
ایک اور آیت مبارکہ میں رب ذوالجلال فرماتا ہے کہ :
ترجمہ: یہ عظیم
کتاب ہے اس کی آیات کو محکم بنایا گیا ہے۔ پھر حکیم و خیبر کی طرف سے اسے مفصل
بیان کیا گیا (وہ یہ) کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔ یقیناً میں اللہ
تعالیٰ کی طرف سے تمہیں ڈرانے اور خوشخبری دینے والا ہوں۔
ان محکم آیات میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے یہ وضاحت فرمائی کہ
جنات اور انسانوں کو محض اس لیے پیداکیا گیا ہے کہ وہ اس وحدہ لاشریک کی عبادت
کریں ۔ نیز اللہ کے رسولوں کو (ان پر صلوٰۃ و سلام ہو) اسی عبادت کا حکم دینے اور
غیر اللہ کی عبادت سے روکنے کے لیے بھیجا ۔ عبادت کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کی توحید
اور اس کے اوامر کو بجا لانا اور اس کی نواہی سے اجتناب کرنا اور اسی کا نام اطاعت
ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات میں انہی باتوں کا حکم دیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ترجمہ:"انہیں حکم تو یہی ہوا تھا کہ خالص عمل کے ساتھ
ایک ہو کر اللہ کی عبادت کریں"
(البینۃ 98/5)
رب ذوالجلال نے فرمایا:
ترجمہ: "تیرے پروردگار نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم صرف
اسی کی عبادت کرو"
(بنی
اسرائیل:17/23)
پھر خداوند نے فرمایا:
"آپ اللہ ہی کی بندگی کریں دین کو اسی کے لیے خالص
کرتے ہوئے ۔ خبردار ، دین خالص اللہ ہی کا حق ہے"
(الزمر:39/2-3)
"اللہ ہی کو پکارو اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے ،
خواہ یہ بات کافروں کو کتنی ہی ناگوار ہو"
(المومن:40/14)
غیر اللہ سے دعا کی ممانعت
"اور مسجدیں اللہ ہی کے لیے ہیں تو اللہ کے ساتھ کسی
اور کو مت پکارو"
یہ آیات انبیاء سمیت تمام مخلوقات کو جامع ہے۔ کیونکہ
"احد " کا لفظ نکرہ ہے اور نہی کے سیاق میں ہے۔ گویا وہ اللہ سبحانہ کے
سوا ہر ایک چیز کو عام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا۔
ترجمہ: " اللہ
کے سوا کسی ایسی ہستی کو نہ پکارو جو تجھے فائدہ پہنچا سکتی ہے نہ نقصان"
یہ خطاب نبی کریم ﷺ کے لیے ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ اللہ
تعالیٰ نے آپ کو شرکت سے محفوظ رکھا ہے۔ اس سے مراد صرف یہ ہے کہ اس سے دوسروں کو
متنبہ کیا جائے۔ اسی آیت کے آخر میں فرمایا :
ترجمہ: "اگر
آپ نے (شرک) کیا تو آپ ظالموں میں سے ہو جائیں گے"
جب آدم علیہ السلام کی تمام اولاد کے سردار کو شرک سے
خبردار کیا گیا ہے جبکہ وہ امام الموحدین ہیں تو دوسروں کے لیے شرک کیوں کر جائز
ہوگا۔ ظلم کا لفظ جب مطلقاً آئے تو اس سے مراد "شرک اکبر" ہوتی ہے ۔
جیسا کہ اللہ سبحانہ نے فرمایا:
ترجمہ: "اور
کافر ہی ظالم ہیں"
البقرۃ :2/254
شرک ۔۔۔۔ سب سے بڑا گناہ ہے
بیشک شرک ہی سب سے
بڑا گناہ ہے۔ خدا تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
ترجمہ:"بلاشبہ شرک ہی ظلم ہے"
لہٰذا ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے سوا فوت شدہ
شخصیات سمیت ، بتوں ، درختوں اور دیگر مخلوقات میں سے کسی کو پکارنا اللہ عزوجل کے
ساتھ شرک کرنا ہے یہ اس عبادت کی منافی ہے جس کی خاطر اللہ تعالیٰ نے جنات اور
انسانوں کو پیدا کیا۔ اس بات کی وضاحت کرنے اور اس کی طرف دعوت دینے کے لیے رسول
بھیجے اور کتابیں نازل فرمائیں یہی"لا
الہ الا اللہ " کا معنی ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود
برحق نہیں ۔ اس کے سوا تمام معبودوں (خواہ کسی بھی صورت میں ہوں) کی نفی ہوتی ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ :
ترجمہ: "یہ اس لیے کہ اللہ ہی برحق ہے اور اس کے سوا
جس کو بھی یہ لوگ پکارتے ہیں وہ باطل ہے"
یہی دین کی اصل اور ملت کی بنیاد ہے اور اس اصل کی صحت کے
بعد ہی کوئی عبادت صحیح ہو سکتی ہے۔
شرک کی تباہی
شرک اس قدر خطر ناک
اور مہلک ہے کہ یہ تمام اعمال کو تباہ کر دیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کی موجودگی میں
کوئی بھی عمل نہیں کرتا ہے۔ فیصلہ ربانی ہے۔
ترجمہ: "آپ اور آپ سے پہلے لوگوں کی طرف یہی وحی کی
گئی ہے کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے اعمال برباد ہو جائیں گے اور آپ زیاں کاروں
سے ہو جائیں گے"
سورۃ انعام میں رب ذوالجلال فرماتے ہیں۔
ترجمہ: "اور اگر وہ (انبیاء ) شرک کرتے تو ان کے بھی
اعمال برباد ہوجاتے"
کوئی تبصرے نہیں