بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْ...
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ
کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ
الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ
وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ
سیدۃ
النساء فاطمتہ الزہرہ (سلام اللہ علیھا ) کی مبارک شادی
سیدہ ، زاہدہ ، طیبہ ، طاہرہ جان احمد(ﷺ) کی راحت پہ لاکھوں
سلام
حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو
چار صاحبزادیاں ہوئیں۔ سیدہ فاطمتہ الزہرہ (سلام اللہ علیھا) رب کریم کی طر ف سے
خاص تحفہ ، خاص کرم ، خاص عنایت ہے۔ حضور محمد مصطفیٰ (ﷺ) کی طرف سیدۃ النساء
فاطمتہ الزہرہ کے لیے رشتے آتے رہے لیکن
اللہ تعالیٰ اور حضور اکرم (ﷺ) کی خواہش کے عین مطابق مولا علی (علیہ السلام)
اور سیدۃ النساء فاطمتہ الزہرا (سلام اللہ علیھا) کا نکاح ہو۔
شادی:
بعض روایات کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ
وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ اے علی خدا کا حکم ہے کہ میں
فاطمہ کی شادی تم سے کر دوں۔ کیا تمہیں منظور ہے۔ انہوں نے کہا ہاں چنانچہ شادی ہو
گئی۔ یہی روایت صحاح میں حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہا، حضرت انس بن مالک
رضی اللہ عنہ اور حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہ نے کی ہے۔ ایک اور روایت میں حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ
رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں اپنی بیٹی
سیدہ فاطمتہ الزہرا ( سلام اللہ علیہا) کا نکاح حضرت علی( رضی اللہ عنہ) سے کردوں۔ بعض روایات کے
مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود خواہش کا اظہار فرمایا تو حضور نے قبول
فرمالیا اور کہا: مرحباً و اھلاً۔
حضرت علی المرتضیٰ (رضی
اللہ عنہ) اور سیدہ پاک فاطمۃ الزہراء(
سلام اللہ علیہا) کی شادی یکم ذی الحجہ 2ھجری کو ہوئی۔ کچھ روایات کے مطابق امام
محمد باقر علیہ السلام و امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ نکاح رمضان میں
اور رخصتی اسی سال ذی الحجہ میں ہوئی۔شادی کے اخراجات کے لیے حضرت علی (رضی اللہ
تعالیٰ عنہ) نے اپنی زرہ 500 درہم میں حضرت
عثمانِ غنی بن عفان (رضی اللہ عنہ) کے ہاتھ بیچ دی اور بعد ازاں حضرت عثمان غنی(
رضی اللہ عنہ) نے وہی زرہ تحفہ کے طور پر انہیں لوٹادی۔ یہ رقم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ
عنہا نے رسول اللہ کے حوالے کر دی جو سیدہ فاطمتہ الزہرا ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا)
کا حق مہر قرار پایا۔ بعض دیگر روایات میں
حق مہر 480 درہم تھا۔
جہیز: جہیز کے لیے رسول اللہ (ﷺ)نے
حضرت مقداد ابن اسود( رضی اللہ عنہا) کو رقم دے کر اشیاء خریدنے کے لیے بھیجا اور
حضرت سلمان فارسی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور حضرت بلال (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو
مدد کے لیے ساتھ بھیجا۔ انہوں نے چیزیں لا کر حضور مصطفیٰ (ﷺ) کے سامنے رکھیں۔ اس
وقت حضرت اسماء بنت عمیس (رضی اللہ عنہا) بھی موجود تھیں۔ بعض روایات میں جہیز کی فہرست میں ایک قمیص، ایک
مقنع (یا خمار یعنی سر ڈھانکنے کے لیے کپڑا)، ایک عدد سیاہ کمبل، کھجور کے پتوں سے
بنا ہوا ایک بستر، چار چھوٹے
تکیے ، موٹے
ٹاٹ کے دو فرشے، ہاتھ کی چکی، کپڑے دھونے کے لیے تانبے کا ایک برتن، چمڑے کی مشک،
پانی پینے کے لیے لکڑی کا ایک برتن(بادیہ)، کھجور کے پتوں کا ایک برتن جس پر مٹی
پھیر دیتے ہیں، دو مٹی کے آبخورے، مٹی کی صراحی، زمین پر بچھانے کا ایک چمڑا، ایک
سفید چادر اور ایک لوٹا شامل تھے۔ یہ مختصر جہیز دیکھ کر رسول اللہ کی آنکھوں میں
آنسو آ گئے اور انہوں نے دعا کی کہ اے اللہ ان پر برکت نازل فرما جن کے اچھے سے
اچھے برتن مٹی کے ہیں۔ حضرت علی ( رضی
اللہ تعالیٰ عنہ) نے اپنی زرہ بیچ کر جو رقم حاصل کی تھی اسی سے یہ جہیز خریدا گیا
تھا۔
ENGLISH
TRANSLATION
In the Name of Allah Who are Mercy for all.
My Lord, pray and peace always and
forever
On your lover is the best of all
creation
Muhammad is the master of the all
creatures and the all heavy
And the all groups from Arabia and
from the Gulf
HAPPY MARRIAGE OF FATIMA AL-ZAHRA
(peace be upon her)
HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) had four daughters. Fatima Al-Zahra (peace be upon her) is
a special gift, a special grace, a special gift from the Almighty. Marriage proposal
keep coming to HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) for SYEDA FATIMA
AL-ZAHRA (A. S), but according to the wishes of Allah Almighty and THE HOLY
PROPHET (PBUH), the marriage of HAZRAT ALI (A. S) and SYEDA
FATIMA AL-ZAHRA (A. S) should be done.
WEDDING:
According to some narrations, THE HOLY
PROPHET (PBUH) said to HAZRAT ALI (RA): O ALI, God has
commanded me to marry FATIMA (A. S) to you. Do you agree He said yes, so
the marriage took place. The same narration has been narrated by Hazrat
Abdullah Ibn Masood, Hazrat Anas bin Malik and Hazrat Umm Salma in Sahih.
In another narration, it is narrated from Hazrat Abdullah bin Masood (RA)
that THE HOLY PROPHET (PBUH) said: Allah Almighty has commanded me to
marry my daughter SYEDA FATIMA AL-ZAHRA (A. S) to HAZRAT ALI (RA).
Do. According to some narrations, HAZRAT
ALI (RA) himself expressed his desire and THE HOLY PROPHET (PBUH)
accepted it and said: Hello and welcome.
HAZRAT ALI AL-MURTADA (RA) and SYEDA PAK FATIMA AL-ZAHRA (A. S) got married on 1st Dhul-Hijjah 2 AH. According to some
narrations, it is narrated from Imam Muhammad Baqir (A. S) and Imam
Jafar Sadiq (A. S) that the marriage took place in Ramadan and the leave
took place in the same year in Dhu al-Hijjah. He sold it to Hazrat Uthman
Ghani bin Affan (RA) and later Hazrat Uthman Ghani (RA) returned the
same armor to him as a gift. This money was handed over by Hazrat Ali (RA)
to the Messenger of Allah (PBUH) who was found to be the rightful seal of SYEDA
FATIMA AL-ZAHRA (RA). In some other traditions, the dowry was 480
dirhams.
Dowry:
For the
dowry, the Messenger of Allah (PBUH) sent Hazrat Muqdad Ibn Aswad
(RA) to buy things with money and helped Hazrat Salman Farsi (RA)
and Hazrat Bilal (RA). Sent with They brought things and placed them in
front of Mustafa (PBUH). Hazrat Asma bint Umays (RA) was also
present at that time. According to some traditions, the dowry list includes a
shirt, a Muqanna (or cloth to cover the head), a black blanket, a bed made of
palm leaves, four small pillows, two floors of thick sackcloth, a hand mill. ,
A copper vessel for washing clothes, a leather musk, a wooden vessel for
drinking water (Badia), a vessel of palm leaves on which mud is turned, two
earthenware bowls, earthenware jars, on the ground There was a blanket, a white
sheet, and a blanket. Seeing this short dowry, tears came to the eyes of the Messenger
of Allah (PBUH) and he prayed: O Allah, bless those whose best
earthen vessels are made of clay. This dowry was bought with the money that Hazrat
Ali (RA) had earned by selling his armor.
Continue
کوئی تبصرے نہیں