Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

حیات مبارکہ سیدہ فاطمتہ الزہرا (علیہ السلام)

  بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا            عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْ...

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ

مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا           عَلٰی حَبِيْبِکَ خَيْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمِ
مُحَمَّدٌ سَيِّدُ الْکَوْنَيْنِ وَالثَّقَلَيْنِ             وَالْفَرِيْقَيْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ

سیدہ النساء سیدہ فاطمتہ الزہرہ(علیہ السلام)کی زندگی مبارک

تعارف

سیدہ  فاطمہ(علیہ السلام) جن کا معروف نام  سیدہ فاطمۃ الزھراء (علیہ السلام)  ہے۔ آپ (علیہ السلام)  حضرت محمد مصطفی(ﷺ)  اور خدیجہ بنت خویلد(رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کی لاڈلی صاحبزادی ہیں ۔

اولاد:

اللہ نے آپ کو دو بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازا۔ دو بیٹے سیدنا حضرت  امام حسن بن علی( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور سیدنا حضر ت امام حسین بن علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور بیٹیاں  سیدہ زینب بنت علی( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) اور  سیدہ ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) تھیں۔ ان کے دونوں بیٹوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا بیٹا کہتے تھے اور بہت پیار کرتے تھے۔ اور فرمایا تھا کہ امام  حسن  (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور  امام حسین  (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔ ان کے نام بھی حضرت محمد (ﷺ) نے خود رکھے تھے۔

واقعہ مباہلہ:

 ان چند واقعات جن میں سیدہ فاطمتہ الزہرا (سلام اللہ علیھا) کو جنگ کے علاوہ گھر سے نکلنا پڑا ان میں سے ایک مباہلہ کا واقعہ ہے   ۔ نجران کے مسیحی جب سیدنا حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) سے ملنے آئے اور بحث کی کہ حضرت عیسیٰ( علیہ السلام ) اللہ کے بیٹے ہیں۔(نعوذ باللہ)  جب وہ  کسی طرح  بھی نہ مانے تو اللہ نے قرآن  پاک میں درج ذیل آیت نازل فرمائی۔:

ترجمہ:         پھر اے محبوب(ﷺ) جو آپ (ﷺ) سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں حجت کریں بعد اس کہ آپ کو علم آچکا ہے تو ان سے فرما دیجیے کہ آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے ، اپنی عورتوں اور تمہاری عورتوں  کو  اور اپنی جانیں اور تمہاری جانوں کو ، پھر مباہلہ کریں تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔

(سوره آل عمران آيت: 61)

اس کے بعد مباہلہ کا فیصلہ ہوا۔ مباہلہ ایسے ہو گا کہ عیسائی اپنے برگزیدہ لوگوں کو لائیں گے اور رسول اللہ (ﷺ)  اپنے برگزیدہ بندوں کے ساتھ آئیں گے اور مباہلہ کریں گے اور اسی طریقہ سے فیصلہ ہوگا۔ اگلی صبح رسول اللہ (ﷺ)  اپنے ساتھ حضرت حسن( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور حضرت حسین( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو چادر میں لپیٹے ہوئے اور حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )اور حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کو لیے ہوئے آئے ۔  رسول اللہ (ﷺ) کے خاندان کو دیکھتے ہی عیسائی مغلوب ہو گئے ۔ان کے سردار نے کہا کہ میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر  یہ خدا سے بد دعا کریں تو روئے زمین پر ایک بھی عیسائی سلامت نہ رہے۔

ایام وصال  سیدنا مصطفی(ﷺ)

ام المومنین حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے مروی ہے کہ وصال سے قبل مرض وصال میں رسول اللہ(ﷺ) نے حضرت فاطمہ( سلام اللہ علیھا) کو نزدیک بلا کر ان کے کان میں کچھ کہا جس پر وہ رونے لگیں۔اس کے بعد آپ  نے پھر سرگوشی کی تو آپ رضی اللہ عنہا مسکرانے لگیں۔ ام المومنین  حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)  فرماتی ہیں کہ میں نے سبب پوچھا تو سیدہ فاطمتہ الزہرا (سلام اللہ علیھا)  نے بتایا کہ پہلے میرےوالد نے اپنی موت کی خبر دی تو میں رونے لگی۔ اس کے بعد انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے میں ان سے جاملوں گی تو میں مسکرانے لگی۔

حضرت یحیٰ بن جعدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور (ﷺ)  نے سیدہ  فاطمتہ الزہرا  (سلام اللہ علیھا)  سے کہا کہ سال میں ایک مرتبہ حضرت جبرائیل امین (سلام اللہ علیہ) سے قرآن کا دور ہوتا تھا مگر اس دفعہ دو مرتبہ کیا گیا۔ اس سے مجھے بتایا گیا ہے کہ میرا وصال قریب ہے۔ میرے اہل میں سے تم مجھے سب سے پہلے آ کر ملو گی۔ یہ سن کر آپ  (سلام اللہ علیھا) غمگین ہوئیں تو رسول اللہ(ﷺ) نے فرمایا کہ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ آپ ( سلام اللہ علیھا) تمام اہلِ جنت عورتوں  کی سردار ہو؟ یہ سن کر آپ(سلام اللہ علیھا) مسکرانے لگیں۔

وفات

رسول اللہ  کا وصال ایک عظیم سانحہ تھا جو حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے لئے کوہ گراں ثابت ہوا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے کچھ ماہ بعد آپ سلام اللہ علیہا کی وفات ہوئی۔ اس کی تاریخ 3 جمادی الثانی 11ھ ہے۔ آپ ( سلام اللہ علیھا)  جنت البقیع میں مدفون ہیں ۔ آپ  (سلام اللہ علیھا) کی قبر انور    پر سلطنت عثمانیہ میں ایک روضہ بھی بنا ہوا تھا جسے سعودی حکومت نے 8 شوال 1344ھ کو شہید کردیا۔

احادیث میں فضائل

حضرت حذیفہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ  رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ ایک فرشتہ جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہ اترا تھا۔   اس  فرشتے نے اپنے پروردگار سے اجازت مانگی کہ وہ میرے حضور  سلام کرنے حاضر ہو اور یہ خوشخبری  بھی دے کہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا)  اہلِ جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہے اور سیدنا امام حسن (رضی اللہ عنہ ) اور سیدنا امام  حسین( رضی اللہ عنہ) جنت کے تمام جوانوں کے سردار ہیں۔

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ(ﷺ) نے فرمایا: فاطمہ میری جان کا حصہ ہے پس جس نے انہیں  (سیدنا فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیھا)   ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: بے شک سیدنا  فاطمتہ الزہرا ( سلام اللہ علیہا)  میری جان کا حصہ ہیں۔ انہیں(سیدنا فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیھا)   تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور انہیں  (سیدنا فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیھا) مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے۔

حضرت ابو حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ(ﷺ) نے فرمایا: بے شک  سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا)   میری جان کا حصہ ہیں۔ جس نے  انہیں (سیدنا فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیھا) کو  ستایا اس نے مجھے ستایا۔

حضرت ثوبان (رضی اللہ تعالیٰ ) ایک غلام تھے انہیں حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے آزاد کرایا ۔ آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب  سے آخر میں  جس سے گفتگو فرما کر سفر پر روانہ ہوتے  وہ سیدہ  فاطمہ (سلام اللہ علیھا)  ہوتیں اور سفر سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی  سیدہ  فاطمہ (سلام اللہ علیھا)   ہوتیں۔

ایک اور مشہور حدیث (جو حدیث کساء کے نام سے معروف ہے) کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک یمنی چادر کے نیچے  سیدہ  فاطمہ(سلام اللہ علیھا) ، حضرت علی ( رضی اللہ عنہ)  و حضرت امام  حسن (رضی اللہ عنہ) اورحضرت امام  حسین( رضی اللہ عنہ )  کو اکٹھا کیا اور فرمایا کہ بے شک اللہ چاہتا ہے کہ اے میرے اہل بیت تجھ سے  ہر قسم کی ناپاکی کو دور کرے اور ایسے پاک کرے جیسا پاک کرنے کا حق ہے۔


 



ENGLISH TRANSLATION

 

In the Name of Allah Who are Mercy for all.

My Lord, pray and peace always and forever

On your lover is the best of all creation

Muhammad is the master of the all creatures and the all heavy

And the all groups from Arabia and from the Gulf

BLESSED IS THE LIFE OF (SYEDA AL-NISA) SYEDA FATIMA AL-ZAHRA (A.S)

INTRODUCTION

Syeda Fatima (PBUH) whose well-known name is Syeda Fatima Al-Zahra (PBUH). She (PBUH) is the beloved daughter of Hazrat Muhammad Mustafa (PBUH) and Hazrat Khadija bint Khuwaylid (RA).

CHILDREN:

God blessed you with two sons and two daughters. Two sons, Hazrat Imam Hassan bin Ali (RA) and Hazrat Imam Hussain bin Ali (RA) and daughters Syeda Zainab bint Ali (RA) and Syeda Umm Kulthum bint Ali (RA). The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) used to call their two sons His sons and loved them dearly. And it was said that Imam Hassan (RA) and Imam Hussain (RA) are the leaders of the soldiers of Paradise. Their name was also given by Hazrat Muhammad (PBUH) himself.

CONTROVERSY:

 One of the few incidents in which Fatimah Al-Zahra (peace be upon her) had to leave her house apart from the war is the incident of Mubahila. When the Christians of Najran came to meet HAZRAT MUHAMMAD MUSTAFA (PBUH) and argued that Jesus (A. S) is the son of God. (God forbid).

 When he did not believe in any way, God revealed the following verse in the Holy Qur'an. He said:

Translation: Then, O Beloved (PBUH) who argues with You (PBUH) about Jesus (A. S) after You have come to know, then say to them: Let us call our sons and your sons, our wives and your wives and our souls and your souls, then quarrel, then curse Allah on the liars.

(Surat al-Imran: 61)

After that the dispute was decided. The dispute will be such that the Christians will bring their chosen people and the Messenger of Allah (PBUH) will come with his chosen and will quarrel and the decision will be made in the same way. The next morning, the Messenger of Allah (PBUH) wrapped Hazrat Hassan (RA) and Hazrat Hussain (RA) in a chador with him and Hazrat Ali (RA) and Hazrat Fatima (RA). Came with The Christians were overwhelmed when they saw the family of the Prophet (PBUH). Their leader said, "I see such faces that if they pray to God, not a single Christian will be safe on earth."

DAYS OF THE DEATH OF HOLY PROPHET PBUH

It is narrated from Hazrat Ayesha (may Allah be pleased with her) that before her demise, The Prophet (PBUH) called Hazrat Fatima (Peace Be Upon Her) and said something in her ear which made her weep. Then he whispered again and you started smiling. Umm Al-Mumineen Hazrat Ayesha (may Allah be pleased with her) says that when I asked the reason, Fatimah Al-Zahra (peace be upon her) said that first my father informed me of his death and I started crying. Then he said that the first time I met him, I started smiling.

It is narrated on the authority of Hazrat Yahya bin Jada that The Holy Prophet (PBUH) said to Fatima Al-Zahra (A. S) that once a year the Qur'an was recited by Gabriel Amin (PBUH) but this time twice has been. It tells me that my death is near. You will be the first of my family to come and meet me. Upon hearing this, She (peace be upon her) became sad and the Messenger of Allah (Peace Be Upon Him) said: Are you not happy that She (Peace Be Upon Her) is the leader of all the women of Paradise? Hearing this, she (peace be upon her) started smiling.

DEATH

The demise of The Prophet (Peace Be Upon Him) was a great tragedy which proved to be a great mountain for Hazrat Fatima Al-Zahra (Peace Be Upon Her) and She (R.A) passed away a few months after the death of Hazrat Muhammad (Peace Be Upon Him). Its date is 3 Jamadi al-Thani 11 AH. She (Peace Be Upon Her) is buried in Janat al-Baqi '. There was also a shrine in the Ottoman Empire on the tomb of Anwar (peace be upon her) which was martyred by the Saudi government on 8 Shawwal 1344 AH.

VIRTUES IN HADITHS

It is narrated on the authority of Hazrat Hudhaifah (may Allah be pleased with him) that the Messenger Of Allah (May Allah Bless Him And Grant Him Peace) said: An angel who had never descended to earth before that night. This angel asked permission from his Lord to come to me to greet me and to give me the good news that Fatima (peace be upon her) is the leader of all the women of the people of Paradise and Imam Hassan (R.A) and Imam Hussain (R.A) They are the chief of all the soldiers of Paradise.

It is narrated on the authority of Hazrat Masoor bin Mukhramah that the Messenger of Allah (PBUH) said: Fatima (R.A) is a part of my soul, so whoever angered her (Fatimah Al-Zahra, Peace Be Upon Her) angered me.

Hazrat Abdullah bin Zubair (may Allah be pleased with him) narrates that The Prophet (Peace And Blessings Of Allah Be Upon Him) said: Surely Fatimah Al-Zahra (peace be upon her) is a part of my soul. What hurts Her (Fatimah Al-Zahra (peace be upon her) hurts.

It is narrated from Hazrat Abu Hanzala that The Messenger Of Allah (PBUH) said: Surely Fatima (R.A) is a part of my soul. He who persecuted Her (Fatimah Al-Zahra, Peace Be Upon Her) persecuted me.




کوئی تبصرے نہیں